8 September, 2024


دارالاِفتاء


زید نے اپنی لڑکی مسماۃ ہندہ کی شادی بکر سے کر دی۔ چند روز کے بعد معلوم ہوا کہ بکر بد معاش و بد چلن آدمی ہے اور اس کے اوپر گرفتاری کا وارنٹ بھی ہے اور وہ ہمیشہ مفرور رہا کرتا ہے ۔ پس جب کہ زید نے دیکھا بکر اپنے گھر میں نہیں رہتا ہے تو بذریعہ مقدمہ بازی اس لڑکی مسماۃ ہندہ کو رخصت کرا لایا اور اب جب کہ بکر اپنے گھر آگیا تو اپنی بیوی کو رخصت کر دینے کو کہا تو زید نے انکار کر دیا اور کہا کہ تم بد معاش آدمی ہو ، ہم اپنی لڑکی کو تمہارے یہاں رخصت نہیں کریں گے۔ مگر بکر نے طلاق دینے سے انکار کر دیا اور اس کے بعد چلا گیا۔ اب زید نے اپنی لڑکی مسماۃ ہندہ کی نسبت دوسری جگہ ٹھہرائی ہے۔ تو دریافت طلب امر یہ ہے کہ زید کے لیے شریعتِ مطہرہ میں کیا حکم ہے؟ عوام کو اس شادی میں شریک ہونا اور خورد و نوش کرنا کیسا ہے؟یہ واضح رہے کہ ابھی بکر نے طلاق نہیں دی ہے۔فقط بینوا توجروا۔

فتاویٰ #1047

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم- الجواب ـــــــــــــــــــــــ: صورتِ مسئولہ میں اس عورت کا نکاح دوسری جگہ نہیں ہو سکتا، جب تک زوجِ اول طلاق نہ دے دے (پھر عدت نہ گزر جائے)۔ ایسے نکاح میں شریک ہونا اور خور د و نوش کرنا سب حرام ہے۔ اس (محفل)کا بانی سخت گنہ گار ہے۔ کذا فی الکتب العامۃ۔(فتاوی حافظ ملت)

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved