بسم اللہ الرحمن الرحیم- الجواب : (۱). اللہ عز و جل مکان و زمان سے پاک ہے ، کوئی جگہ، کوئی مکان، کوئی وقت، کوئی زمان اس کا احاطہ کر سکے، محال ہے۔ عقائد نسفی میں ہے: لا یتمکن فی مکان ولا یجری علیہ زمان. اللہ عز و جل نہ کسی مکان میں مکین ہے نہ زمان کا اس پر مرور ۔ یعنی خدا وند قدوس کا کسی جگہ مخلوق کی طرح موجود ہونا محال ہے۔ (۲). حضور اقدسﷺ اللہ عز و جل کے محبوب بندے اور پیاری مخلوق ہیں ۔ ان کے لیے مکان و زمان ثابت ہے، بے شک وہ حاضر و ناظر ہیں اور بلا شبہہ خدا وند کریم مکان و زمان سے پاک ہے ۔ اس کو اعلیٰ حضرت فاضل بریلوی علیہ الرحمۃ والرضوان فرماتے ہیں ؎ ’’وہی لا مکاں کے مکیں ہوئے سرِ عرش تخت نشیں ہوئے * وہ نبی ہے جس کے ہیں یہ مکاں ، وہ خدا ہے جس کا مکاں نہیں ‘‘ اللہ عز وجل سمیع و بصیر، علیم و خبیر ہے۔ ہر جگہ ہر مکان میں ہر شے کوہر وقت برابر دیکھتا ، سنتا، جانتا ہے، ہر شے کو اس کا علم محیط ہے، حلف لیتے وقت جو یہ کہتے ہیں کہ خدا کو حاضر و ناظر جان کر کہیں گے ، اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ ہمارے فعل کو خدا وند کریم دیکھتا ہے، ہمارے قول کو سنتا ہے۔ یہ معنی صحیح ہیں مگر بجاے حاضر و ناظر کے شہید و بصیر کہنا چاہیے۔(حاشیہ: فتاویٰ رضویہ میں اس مسئلے کی وضاحت ان الفاظ میں ہے: اللہ عزوجل شہید وبصیر ہے اسے حاضر وناظر نہ کہنا چاہیے یہاں تک کہ بعض علما نے اس پر تکفیر کا خیال فرمایا اور اکابر کو اس کی نفی کی حاجت ہوئی۔ مجموعہ علامہ ابن وہبان میں ہے: ویاحاضر ویاناظر لیس بکفر۔ یاحاضر یاناظر کہنا کفر نہیں۔ (فتاویٰ رضویہ، ج:۶، ص:۱۵۷، سنی دار الاشاعت، مبارک پور)) وھو تعالیٰ اعلم۔(فتاوی حافظ ملت)
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org