السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ: کیا فرماتے ہیں علماء دین اس مسلہ میں کہ ایک مدرسہ کی جگہ کالونی کے کے چندے سے خریدی گئی. اور اسکی تعمیر صدقہ و خیرات اور قربانی کے چمڑوں سے کی گئی. اس میں بچھے دینی تعلیم حاصل کرتے رہے. نمازیں بھی ہوئیں ، جمعہ بھی ہوا - اب امام صاحب نے سب کچھ ختم کرکے اس مدرسہ کو اپنی ملکیت کر لیا اور کرایہ پر دے دیا اور کرایہ بھی خود کھاتے ہیں. اور جوان لڑکیوں کے ساتھ لوڈو بھی کھیلتے ہیں (جسکے ٤ با شرح گواہ موجود ہیں). ایسے شخص کے پیچھے نماز پڑھنا کیسا اور جو نماز پڑھی گیں ہو گئی کیا وہ ہو گیں ؟ اور اس مدرسہ کا کیا حکم ہے جواب دیں ثواب پایں: