21 November, 2024


دارالاِفتاء


کسی مدرس نے کسی مدرسے میں ملازمت کی اور اس مدرسہ میں اس کی کچھ تنخواہ باقی رہ گئی ہے طلب کرنے پر کمیٹی کے لوگ ٹال مٹول کر تے ہیں یعنی دینے کی نیت نہیں ہے ۔ مدرس نے ناامید ہو کر باقی رقم کو اس مدرسہ میں زکات وفطرہ کی نیت سے چھوڑ دیا، اس صورت میں اس پر زکات وفطرہ جو واجب تھا وہ ادا ہوا یا نہیں؟ معین الدین پلاموی

فتاویٰ #2598

اس (صورت)میں نہ زکات ادا ہوگی نہ فطرہ۔ در مختار میں ہے: وأداء الدین عن العین وعن دین سیقبض لا یجوز۔ (الدر المختار فوق رد المحتار، ص: ۱۹۰، ج:۳،کتاب الزکات، دار الکتب العلمیۃ، بیروت) اس کے تحت رد المحتار میں ہے: کجعلہ ما في ذمۃ مدیونہ زکاۃ لمالہ الحاضر(رد المحتار علی ہامش الدر المختار، ص: ۱۹۰، ج:۳،کتاب الزکات مطلب في زکاۃ ثمن المبیع وفاء، دار الکتب العلمیۃ، بیروت)۔ واللہ تعالی اعلم۔(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۷(فتاوی شارح بخاری)

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved