22 December, 2024


دارالاِفتاء


شوہر اپنی بیوی کو الفاظ کنایہ کے ساتھ طلاق بائن دینے کے بعد عدت کے اندر تین سے زائد مرتبہ تحریرا یا تقریرا طلاق صریح دے تو کیا حکم ہے۔؟

فتاویٰ #2231

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم الجواب: طلاق بائن کے بعد عدت کے اندر طلاق صریح دینے سے وہ بھی واقع ہوجاتی ہے؛لہذا اگر شوہر اپنی بیوی کو طلاق بائن کی عدت میں دو ، یا تین، یا اس سے زائد طلاقِ صریح تحریرا،یا تقریراً دے گا تو دو طلاقیں مزیدپڑکر تین ہوجائیں گی اوراس سے زائد جو طلاق ہوگی وہ لغو قرارپائےگی کہ حد شرع سے متجاوز ہےاوراب عورت پر تین طلاقیں مغلظہ ہو جانے کی وجہ سے بغیر حلالہ کے اس سے دوبارہ نکاح نہیں ہوسکے گا۔ فتاویٰ ہندیہ میں ہے : ”الطلاق الصریح یلحق الطلاق الصریح بأن قال أنتِ طالق وقعت طلقۃ ، ثم قال أنتِ طالق تقع أخریٰ ویلحق البائن أیضا بأن قال لہا أنتِ بائن أوخالعہا علی مال ثم قال لہا أنتِ طالق وقعت عندنا “۔[الفتاویٰ الہندیۃ ،کتاب الطلاق ،الباب الثانی فی إیقاع الطلاق ، الفصل الخامس فی الکنایات فی الطلاق،ج:۱، ص:۳۷۷، دارالفکر ، بیروت] درمختار میں ہے : ”الصریح یلحق الصریح ویلحق البائن بشرط العدۃ“۔[الدرالمختار مع ردالمحتار ، کتاب الطلاق ، باب الکنایات ، ج:۳، ص:۳۰۶، دارالفکر ، بیروت] قرآن کریم میں ہے : فَاِنۡ طَلَّقَہَا فَلَا تَحِلُّ لَہٗ مِنۡۢ بَعْدُ حَتّٰی تَنۡکِحَ زَوْجًا غَیۡرَہٗؕ فَاِنۡ طَلَّقَہَا فَلَا جُنَاحَ عَلَیۡہِمَاۤ اَنۡ یَّتَرَاجَعَاۤ اِنۡ ظَنَّاۤ اَنۡ یُّقِیۡمَا حُدُوۡدَ اللہِؕ وَ تِلْکَ حُدُوۡدُ اللہِ یُبَیِّنُہَا لِقَوْمٍ یَّعْلَمُوۡنَ ﴿۲۳۰﴾ [پارہ:۲،البقرۃ:۲،آیت :۲۳۰] ترجمہ : پھر اگر تیسری طلاق اسے دی تو اب وہ عورت اسے حلال نہ ہوگی جب تک دوسرے خاوند کے پاس نہ رہے، پھر وہ دوسرا اگر اسے طلاق دے دے تو ان دونوں پر گناہ نہیں کہ پھر آپس میں مل جائیں(دوبارہ نکاح کرلیں) اگر سمجھتے ہوں کہ اللہ کی حدیں نباہیں گے اوریہ اللہ کی حدیں ہیں جنھیں بیان کرتا ہے دانش مندوں کے لیے۔واللہ تعالیٰ أعلم ۔ کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــہ ساجد علی المصباحی خادم الإفتاء والتدریس بالجامعۃ الأشرفیۃ، مبارک فور،أعظم جرہ ۲۷؍رجب المرجب ۱۴۴۴ھ/۱۹؍فروری ۲۰۲۳ء، یک شنبہ

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved