8 September, 2024


دارالاِفتاء


السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ عالی جناب میری کپڑے کی دُکان ہے جو ہم نے کِرائے سے لی ہے ہم جس دُکان میں تجارت کر رہے ہیں یہ دُکان پہلے کسی اور نے کرائے سے لی تھی اسنے 12000 کِرائے پر لی تھی بعد میں دُکان مالک کو پیسہ کی ضرورت پڑی تو دکان مالک اور کرائے دار میں یہ معاہدہ ہوا کے کرائے مین ریایت کرنا پڑیگی اسنے 3 لاکھ روپے دکان مالک کو بتور ڈپازٹ دیے اور کرایا 6 ہزار روپئے مہینہ طے ہوا اور 3 سال بعد 10 فیصد کرایا بڑھانے کا بھی طے ہو پھر انہونے دوسری جگہ دکان صفٹ کر دی اب ہم نے 3 لاکھ روپے دکان مالک کو دے کر اسی 6 ہزار کرائے میں لی ہے کیا یہ سود کی صورت بن رہی ہے جواب عنایت فرمائیں

فتاویٰ #2087


Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved