8 September, 2024


دارالاِفتاء


زید کی گاڑی بکر نے خریدنے کی بات کی اور بغیر رجسٹری کے زید کی گاڑی بکر چلانے لگا۔ تھوڑے ہی دنوں کے بعد آپس میں نااتفاقی ہونے کی وجہ سے زید نے بکر کی گاڑی واپس کر دی۔ اس نااتفاقی کو طے کرنے کے لیے شہر کے کچھ معزز اشخاص مع امام جامع مسجد کے باہم بیٹھ کر یہ طے کیا کہ ۳؍ سو روپے بکر زید کو گاڑی چلانے کے سبب ادا کرے گا۔ تھوڑے ہی دنوں کے بعد زید اور بکر میں پھر نا اتفاقی ہوئی اور بکر نے کچھ ناسمجھ لوگوں کو اپنی طرف کر کے ایک پارٹی کی حیثیت بنا لی ان میں یہ امام صاحب بھی داخل تھے۔ (اول منصف امام صاحب ہی تھے) اور بکر نے حقیقت اور سچائی سے ہٹ کر یہ دعوی کیاکہ زید میرے پاس کچھ نہیں پاتا اور یہی امام صاحب جو پہلے فیصلے میں زید کو رقم پانے کا حق دار قرار دیے تھے اب بکر کے لوگوں کے ساتھ مل کر یہی امام صاحب حقیقت سے ہٹ کر بار دیگر فیصلہ دیے کہ بکر ۶؍ ہزار روپے خود پائے گا ۔ امام صاحب کے اس دوطرفہ راے سے آپس میں نااتفاقی پھیلی ۔ جواب طلب امر یہ ہے کہ یہ امام صاحب حقیقت سے ہٹ کر کبھی صحیح کبھی غلط فیصلہ دیتے ہیں لہذا اب از روے شریعت کے اس امام صاحب پر کیا لازم ہے اور اس کے پیچھے نماز جائز ہے یا نہیں؟ جواب سے نوازیں۔

فتاویٰ #1954

----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- سوال میں جو کچھ مذکور ہے اگر صحیح ہے تو ضرور امام ملزم ہے اور اس لائق ہے کہ اس کو امامت سے معزول کر دیا جائے مگر ایک احتمال یہ بھی ہے کہ پہلی بار جو فیصلہ ہوا وہ واقعہ کے اعتبار سے درست نہ ہو، زید کے حامیوں کی وجہ سے وہ فیصلہ ہوگیا اور امام صاحب دھوکے میں آگئے، پھر بعد میں انھیں حقیقت حال کا علم ہوا اور انھوں نے اس فیصلہ سے رجوع کیا؟ اگر یہ صورت حال ہو تو امام پر کوئی الزام نہیں ۔ واللہ تعالی اعلم---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved