8 September, 2024


دارالاِفتاء


ہمارے یہاں مسجد کے امام صاحب جسم کے موٹاپے کی وجہ سے صحیح سجدہ ادا نہیں کرپاتے، مثلا کبھی پیر کا اٹھ جانا اور کبھی پیر کا آگے پیچھے ہونا۔ اور دونوں سجدوں کے درمیان آرام سے بیٹھنا وغیرہ وغیرہ۔ ایک مولانا صاحب نے فرمایا کہ ایسے امام کے پیچھے نماز نہ ہوگی جو دونوں سجدوں کے درمیان صحیح طریقہ سے بیٹھتا نہ ہو، اس لیے کہ دونوں سجدوں کے درمیان بیٹھنا واجب ہے۔ اور سجدے میں انگوٹھے کا زمین سے لگنا فرض ہے۔ تو دریافت طلب امر یہ ہے کہ ایسے امام کے پیچھے نماز ہوگی یا نہیں؟ اگر نہیں تو اتنے دنوں جو ہم لوگوں نے نماز پڑھی اس کا کیا حکم ہے؟

فتاویٰ #1936

----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- آدمی کتنا ہی موٹا ہو دونوں سجدوں کے درمیان بخوبی بیٹھ سکتا ہے اسی طرح سجدوں میں انگلیوں کے پیٹ بھی زمین پر لگا سکتاہے۔ یہ امام کاہلی کی وجہ سے ایسا کرتا ہوگا۔ بہر حال یہ صحیح ہے کہ دونوں سجدوں کے درمیان اطمینان سے بیٹھنا واجب ہے۔ جو امام دونوں سجدوں کے درمیان اطمینان سے نہ بیٹھتا ہو اس کی نماز مکروہ تحریمی واجب الاعادہ ہوتی ہے اور اس کے ساتھ تمام مقتدیوں کی بھی۔ سجدے میں خاص کر انگوٹھے کا لگنا فرض نہیں بلکہ دونوں پاؤں کی انگلیوں میں سے کسی بھی ایک انگلی کے پیٹ کا لگنا فرض ہے۔ اگر اس امام کی کسی بھی انگلی کا پیٹ زمین پر نہیں لگا تو نماز سرے سے ہوگی ہی نہیں۔ ایسی تمام نمازوں کا دوبارہ پڑھنا فرض ہے اور ہر ہر پاؤں کی کم از کم تین تین انگلیوں کے پیٹ زمین سے لگنا واجب ہے۔ اگر اس امام کے دونوں پاؤں کی تین تین انگلیوں کے پیٹ زمین پر نہیں لگتے تو اس کی نماز مکروہ تحریمی واجب الاعادہ ہوگی۔ اور اسی کے ساتھ تمام مقتدیوں کی بھی۔ ان تفاصیل کے مطابق جب سے یہ امام ایسی کمی کرتا ہو جس سے نماز فاسد ہوتی ہو یا مکروہ تحریمی واجب الاعادہ ہوتی ہو ان تمام نمازوں کو پھر سے پڑھیں یا اعادہ کریں۔ امام کو حکم شرعی بتائیں اگر وہ اس کے مطابق عمل کرے فبہا ورنہ اسے معزول کر دیں۔ واللہ تعالی اعلم---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved