8 September, 2024


دارالاِفتاء


عرصہ سے ایک مسجد کے مصلیوں میں اس بات پر شدید اختلاف چلا آرہا ہے کہ زید امامت کے لائق ہے کہ نہیں؟ اور مصلیا ن مسجد دو حصوں میں تقسیم ہو گئے ہیں، ایک گروہ نے زبردستی زید کو امام بنائے رکھا پھر زید اور اس کے حامیوں نے آپس میں راے مشورہ کر کے مسجد مذکور میں نماز باجماعت شروع کیا انھیں میں سے ایک آدمی نے جماعت مذکورہ کا فوٹو کھینچا اور فوٹو کھینچنے والے کی ایک رکعت نماز بھی چھوٹ گئی ۔ سوال یہ ہے کہ یہ نماز ہوئی کہ نہیں اور ایسے لوگ جو تصویر کھنچوائے ہیں امامت کے لائق ہیں کہ نہیں اور امام مذکور کے پیچھے نماز ہوگی یا نہیں اگر ہوگی تو کیسی؟

فتاویٰ #1929

----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- جن لوگوں نے تصویر کھنچوائی یا جو اس پر راضی ہوا، يا جس نے کھینچی وہ سب فاسق معلن ہیں۔ ان میں سے کسی کو امام بنانا گناہ۔ ان کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی واجب الاعادہ۔ زید کے بارے میں سوال میں کوئی ایسی بات تحریر نہیں کہ جس کی بنا پر اس کی امامت میں خلل ہو ۔ زید نماز پڑھا رہا تھا اس حالت میں دوسرے نے تصویر کھینچی اس سے یہ لازم نہیں کہ زید نے اس کا حکم دیا، یا اس پر راضی ہوا ۔ ہاں! اس کا شبہہ ضرور ہوتا ہے ، شبہہ کی بنا پر لائق امامت نہ ہونے کا حکم دینا درست نہیں۔ ہاں اگر یہ ثابت ہو جائے کہ زید نے تصویر کھینچنے کا حکم دیا تھا یا اس پر راضی تھا یا بعد میں اس پر راضی ہوا تو وہ ضرور فاسق معلن ہے۔ اس تقدیر پر ضرور اسے امام بنانا گناہ اور اس کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی واجب الاعادہ ۔ واللہ تعالی اعلم---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved