8 September, 2024


دارالاِفتاء


(۱)- زید کہتا ہے کہ امام کے لیے کپڑے کی کوئی قید نہیں، مثلا چینا سلک ، ریشمی یا چمک والا کام میں لا سکتا ہے ۔ بکر کہتا ہے کہ نہیں چینا اور ریشمی اور چمک والا کپڑا امام کے لیے حرام ہے۔ (۲)- زید کہتا ہے کہ امام کے غسل کے لیے پانی کی کوئی حد نہیں ہے جتنا چاہے خرچ کر سکتا ہے بکر کہتا ہے کہ نہیں شریعت نے حد مقرر کی ہے بیجا خرچ منع ہے۔ (۳)- زید کہتا ہے کہ امام غیر محرم سے بات چیت کر سکتا ہے ان کے گھر آسکتا ہے جا سکتا ہے کوئی خرابی نہیں۔ بکر کہتا ہے امام ان سب باتوں سے دور رہے اور غیر محرم کے گھر جانا یا بات کرنا حرام ہے۔

فتاویٰ #1922

----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- (۱)- وہ چینا سلک جو خالص ریشم سے تیار ہوتی ہے، یا اس میں تانا ریشم کے علاوہ کچھ اور ہو اور باناخالص ریشم ہو یا تانا ، بانا، دونوں ریشم کا ۔ يامخلوط ہو مگر ریشم غالب ہو مردوں کو پہننا حرام ہے۔ خواہ وہ امام ہو یا مقتدی ، عالم ہو یا حاکم ، عوام ہوں یاخواص۔ ریشم سے مراد وہ ہے جو کیڑے سے پیدا ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ جو درختوں کی چھال یا کسی اور چیز سے تیار ہوتا ہے اگر چہ وہ چمکیلا ہو عالم غیر عالم سب کو پہننا جائز۔ اگر چہ عرف میں اس کو ریشم کہتے ہیں۔ جیسا کہ ہمارے دیار میں آج کل ٹیکس رائز چلا ہے یہ کیڑے سے نہیں تیار ہوتا مگر عوام اسے ریشم کہتے ہیں ۔ اس کا پہننا مردوں کو جائز ہے۔ امام کو بھی مقتدی کو بھی۔ عوام میں آج کل یہ بیماری پیدا ہو گئی ہے کہ خود تو اچھے سے اچھا پہنتے ہیں اور عمدہ سے عمدہ کھاتے ہیں پیتے ہیں۔ اعلی سے اعلی مکان بناتے ہیں۔ مگر علما اور ائمہ کے لیے سخت ناپسند کرتے ہیں بلکہ شریعت پر افترا کر کے از خود مفتی بن کر ناجائز ہونے کا فتوی دیتے ہیں حالاں کہ حدیث میں فرمایا گیا: إن اللہ یحب أن یری أثر نعمتہ علی عبدہ۔ اللہ تعالی یہ پسند کرتا ہے کہ اپنی نعمت کا اثر اپنے بندے پر دیکھے۔ اس حدیث سے ثابت ہوا کہ اللہ عز وجل نے جسے فراخی عطا فرمائی ہے وہ حسب حیثیت اچھا پہنے، اچھا کھائے اور اچھا مکان بنائے۔ البتہ علما، مشائخ وائمہ کو چمکیلے ، بھڑکیلے لباس سے بچنا اولی ہے۔ بہار شریعت میں ہے: سن اور رام بانس کے کپڑے جو بظاہر بالکل ریشم معلوم ہوتے ہوں ان کا پہننا اگر چہ ریشم کا پہننا نہیں ہے مگر اس سے بچنا چاہیے۔ خصوصاً علما کو کہ لوگوں کو بد ظنی کا موقع ملے گا۔ یا دوسروں کو ریشم پہننے کا ذریعہ بنے گا۔ اس زمانے میں کیلے کا ریشم چلا ہے ۔ یہ ریشم نہیں بلکہ کسی درخت کی چھال سے اس کو بناتے ہیں اور بہت ظاہر طور پر شناخت میں آتا ہے۔ اس کو پہننے میں حرج نہیں۔ اس سے ظاہر ہوا کہ ريشم کے علاوہ اور چیزوں سے ریشم نما دھاگوں سے بنا ہوا کپڑا پہننا جائز ہے ۔ ہاں! اگر وہ ریشم کے اتنا زیادہ مشابہ ہے کہ شناخت مشکل ہو تو علما اور ائمۂ مساجد کے لیے مناسب نہیں۔ اور اگر آسانی سے اس کی شناخت ہو جاتی ہو تو کوئی حرج نہیں۔ واللہ تعالی اعلم (۲)- زید صحیح کہتا ہے۔ واللہ تعالی اعلم (۳)- بکر صحیح کہتا ہے ۔ البتہ امام کی تخصیص نہیں کسی مسلمان کو یہ جائز نہیں کہ غیر محرم عورتوں سے خلط ملط رکھے۔ واللہ تعالی اعلم---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved