22 December, 2024


دارالاِفتاء


ایک مسجد ہے جس میں اکثر نمازی سنی صحیح العقیدہ ہیں ۔ اس مسجد کے ایک امام صاحب ہیں جو یتیم خانہ صفویہ، کرنیل گنج میں درجہ حفظ سے فارغ ہیں۔ ان کے پیچھے سبھی مقتدی نماز ادا کرتے ہیں لیکن اس مسجد کے چند اراکین دیوبندی اور جماعت اسلامی ہیں امام صاحب مذکور ان دیوبندیوں کے یہاں کھانا کھاتے ہیں اور نشست وبرخاست بھی ہے۔حالاں کہ تاکیداً امام صاحب کو اس سے منع کیا گیا اور حکم حدیث سنایا گیا۔ ’’ولا تواکلوھم ولا تجالسوھم۔‘‘ حدیث میں نہی بر بناے تحریم ہے یا تو بیخ ہے ، آگاہ فرمائیں اور امام صاحب مذکور کے پیچھے نماز پڑھنی جائز ہے کہ نہیں حالاں کہ وہ اپنے کو سنی بتاتے ہیں اور دیوبندیوں سے تعلقات بھی ہیں ۔ رمضان المبارک میں ان سے سنی ادارے کا چندہ وصول کرتا ہے ۔حکم شرع سے مطلع فرمائیں۔

فتاویٰ #1901

----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- دیوبندیوں ، مودودیوں سے میل جول ، سلام کلام، نشست وبرخاست ان کے ساتھ کھانا پینا حرام وگناہ ہے ۔ حدیث میں بدمذہبوں کے بارے میں وارد ہے: إیاکم وإیاہم لا یضلونکم ولا یفتنونکم۔ بد مذہبوں کو اپنے سے دور رکھو ان سے خود دور رہو کہیں تم کو گمراہ نہ کر دیں ، کہیں تم کو فتنے میں نہ ڈال دیں۔ دوسری حدیث میں ہے: فلا تجالسوہم ولا تشاربوہم ولا تواکلوہم ولا تناکحوہم ولاتصلوا علیہم ولا تصلومعہم۔ ان کے ساتھ نہ اٹھو، نہ بیٹھو، نہ کھاؤ ،نہ پیو، نہ شادی کرو، نہ ان کی نماز جنازہ پڑھو، نہ ان کے ساتھ (یعنی ان کے پیچھے) نماز پڑھو۔ دیوبندیوں سے دینی کام کے لیے چندہ مانگنا حرام ہے۔ حدیث میں ہے: إنا لا نستعین بمشرک۔ بلا شبہہ یہ امام جو دیوبندیوں مودودیوں کے ساتھ میل جول رکھتا ہے، ان کے یہاں اٹھتا بیٹھتا ہے، ان کے ساتھ کھاتا پیتا ہے ، ان سے سلام وکلام رکھتا ہے اور ان سے چندہ مانگتا ہے فاسق معلن ہے۔ اور فاسق معلن کو امام بنانا گناہ ۔ اس کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی واجب الاعادہ ہے۔ غنیہ میں ہے: لو قدموا فاسقا یاثمون بناء علی أن کراہۃ تقدیمہ کراہۃ تحریم ۔ در مختار میں ہے: کل صلاۃ ادیت مع کراہۃ التحریم تجب إعادتہا۔ واللہ تعالی اعلم---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved