----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- زید کے والد کو فوراً امامت سے الگ کیا جائے۔ جس وقت سے اس نے وہ باتیں کہی ہیں اس وقت سے اب تک جتنی نمازیں اس کے پیچھے پڑھی ہیں سب کا دہرانا واجب ہے۔ اس نے ایک مسلمان لڑکی پر زنا کا الزام لگایا ہے۔ اس پر فرض ہے کہ چار عادل مرد چشم دید گواہوں کو پیش کرے ورنہ وہ اسّی کوڑے کا مستحق ہے ، اور وہ ہمیشہ کے لیے فاسق ، مردود الشہادۃ ہے۔ ارشاد ہے: وَ الَّذِيْنَ يَرْمُوْنَ الْمُحْصَنٰتِ ثُمَّ لَمْ يَاْتُوْا بِاَرْبَعَةِ شُهَدَآءَ فَاجْلِدُوْهُمْ ثَمٰنِيْنَ جَلْدَةً وَّ لَا تَقْبَلُوْا لَهُمْ شَهَادَةً اَبَدًا١ۚ وَ اُولٰٓىِٕكَ هُمُ الْفٰسِقُوْنَۙ۰۰۴ جو لوگ مسلمان پاک دامن عورتوں پر زنا کی تہمت رکھیں، پھر چار گواہ نہ لائیں تو انھیں اسّی کوڑے ماریں، اور ان کی کبھی بھی گواہی قبول نہ کریں، یہی لوگ فاسق ہیں۔ اور فاسق کو امام بنانا گناہ اور معزول کرنا واجب۔ اس کے پیچھے پڑھی ہوئی نمازوں کا دہرانا واجب۔واللہ تعالی اعلم---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org