8 September, 2024


دارالاِفتاء


مسلمانوں (مرد وعورت) کو افزائش نسل روکنے کے لیے نس بندی یا کوئی اور طریقہ اختیار کرنا جائز ہے یا نہیں؟ کیا نس بندی کرائے ہوئے ایک متقی پرہیز گار شخص کی امامت میں نماز ادا کرنا درست ہے یا نہیں؟ یہ خلاصہ کرنا اپنا فرض سمجھتا ہوں کہ نس بندی سے صرف افزائش (FERTILITY) رک جاتی ہے اور حمل قرار نہیں پاتا وگرنہ تمام جنسی وفطری تقاضے پورے ہوتے ہیں اور اہلیہ کو کوئی شکایت نہیں ہوتی۔ دیگر اگر کبھی افزائش کی ضرورت محسوس ہو تو اس نس کو دوبارہ جوڑا جا سکتا ہے جس میں افزائش کے جراثیم ہوتے ہیں۔ عموما یہ نس بندی حکومت کے ایما پر کرائی گئی ہے۔

فتاویٰ #1897

----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- نس بندی کرانا حرام ہے۔ قرآن مجید میں ہے کہ روز ازل شیطان نے مردود بارگاہ ہوتے وقت عہد کیا تھا : وَ لَاٰمُرَنَّهُمْ فَلَيُبَتِّكُنَّ۠ اٰذَانَ الْاَنْعَامِ وَ لَاٰمُرَنَّهُمْ فَلَيُغَيِّرُنَّ۠ خَلْقَ اللّٰهِ١ؕ وَ مَنْ يَّتَّخِذِ الشَّيْطٰنَ وَلِيًّا مِّنْ دُوْنِ اللّٰهِ فَقَدْ خَسِرَ خُسْرَانًا مُّبِيْنًاؕ۰۰۱۱۹ میں ضرور ان سے کہوں گا وہ چوپایوں کے کان چیریں گے اور میں ضرور ان سے کہوں گا کہ وہ اللہ کی بنائی ہوئی چیزوں کو بدلیں اور جو اللہ کو چھوڑ کر شیطان کو دوست بنائے گا وہ ضرور نقصان میں رہے گا۔ اور نس بندی کرانا یقیناً اللہ کی بنائی ہوئی چیز کو بدلنا ہے اس لیے یہ بلا شبہہ حرام، اس کے علاوہ نس بندی کے ناجائز ہونے کے اور بھی اسباب ہیں، جس شخص نے نس بندی کرالی وہ ضرور فاسق ہوگیا۔ اسے ہرگز ہرگز امام نہیں بنانا چاہیے جب تک کہ وہ صدق دل سے توبہ نہ کرے۔ تنگ دستی یا محتاجی کے اندیشے کی وجہ سے افزائش نسل روکنے کی کوشش شرعاً سخت مذموم ہے۔ مشرکین عرب اسی اندیشے سے اولاد کو مار ڈالتے تھے۔ اس پر فرمایا گیا: وَ لَا تَقْتُلُوْۤا اَوْلَادَكُمْ مِّنْ اِمْلَاقٍ١ؕ نَحْنُ نَرْزُقُكُمْ وَ اِيَّاهُمْ١ۚ محتاجی کے اندیشے سے اپنی اولاد کو قتل مت کرو۔ ہم تم کو بھی روزی دیتے ہیں اور انھیں بھی۔ نیز حدیث میں فرمایا: تزوجوا الودود الولود فإني مکاثر بکم الأمم۔ زیادہ محبت کرنے والی ،زیادہ بچے پیدا کرنے والی عورت سے تم لوگ شادی کرو اس لیے کہ میں تمہاری کثرت پر دوسری قوموں کے مقابلے میں مباہات کروں گا۔ واللہ تعالی اعلم---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved