----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- کبھی اس قسم کی حرکت خوش فعلی کے طور پر بھی کی جاتی ہے اگر ایسا ہی ہے تو امام پر کوئی الزام نہیں اور اگر اس نے از روے مزاح ایسا نہیں کیا تھا تو اس نے ایک فریب دیا اس لیے وہ امامت کا اہل نہیں۔ اس نے جو تعویذ دیا اگر وہ واقعی تصویر تھی تو یہ اس نے دوسرا گناہ کیا اس کی وجہ سے بھی وہ لائق امامت نہ رہا اور اگر وہ تصویر نہیں تھی تو کوئی حرج نہیں ۔ واللہ تعالی اعلم---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org