9 November, 2024


دارالاِفتاء


زید امام ہے اور اپنے کو عالم بتاتا ہے بلکہ عالم کی سند بھی اس کے پاس موجو دہے ۔ اور ’’إیاك نعبد‘‘ میں عین پر زبر اور ’’إیاك نستعین‘‘ میں ت کے بعد الف اور ’’صراط‘‘ میں الف کو عین اور ’’فذلك الذي يدع الیتیم‘‘ میں عین کی تشدید چھوڑ کر ، ’’إنا أنزلناہ‘‘ میں ’’شہر‘‘ کے ’’ھ‘‘ پر زبر اور کہیں ’’تقویم‘‘ کی قاف پر زبر اور ’’عملوا الصلحت‘‘ کو ’’عاملوا الصلحت‘‘ اور کہیں ’’ووضعنا‘‘ کے الف کو چھوڑ کر نماز پڑھاتا ہے اور اکثر الفاظ قرآن میں جہاں صرف پیش ہے وہاں واو، جہاں صرف زبر ہے وہاں الف اور جہاں زیر ہے وہاں ی اور جہاں واو یا الف یا ی ہے وہاں واو الف یای کو گرا کر نماز پڑھاتا ہے۔ آیا ایسی نماز ہوتی ہے یا نہیں اور ایسا شخص امام ہو سکتا ہے یا نہیں؟

فتاویٰ #1844

----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- جو امام قرآن مجید غلط پڑھتا ہو اسے امام بنانا ہر گز ہرگز جائز نہیں۔ اس کا قوی اندیشہ ہے کہ اس کے پیچھے نماز صحیح نہ ہو اگرچہ مطلقاً یہ حکم نہیں لگایا جا سکتا کہ اس کے پیچھے پڑھی ہوئی نمازیں فاسد ہیں۔ اس لیے کہ مطلقاً ہر غلطی سے نماز فاسد نہیں ہوتی۔ نماز اسی غلطی سے فاسد ہوتی ہے جس سے معنی فاسد ہو اور ہر غلطی کے لیے ضروری نہیں کہ اس سے معنی فاسد ہوجائے مگر جب یہ غلط پڑھنے کا عادی ہے تو اس کا اندیشہ قوی ہے کہ ایسی غلطی کر بیٹھے جس سے نماز فاسد ہو جائے۔ اس لیے اس کو امامت سے معزول کرنا واجب، اسی سے آپ کی بقیہ شقوں کا جواب ہو گیا۔ واللہ تعالی اعلم---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved