8 September, 2024


دارالاِفتاء


(۱) -امام صاحب کو عید کے دن گھوڑا پر دولھا کی طرح مع ڈھول و انگریزی باجا عید گاہ جانا کیسا ہے؟ (۲) -رمضان کی ۲۷؍ تاریخ کو صلاۃ اور سات اذان دینا جائز ہے یا نہیں؟ (۳) -عید کے دن منبر پر کھڑا ہو کر صلاۃ اور اذان دینا جائز ہے یا نہیں؟ (۴) -اگر مؤذن اذان دے رہا ہے اور امام کو کوئی دوسرا شخص پکڑ کر لے جائے کہ فلاں ضرورت ہے پس امام پیسے کی لالچ میں چلا گیا تو اب دریافت طلب امر یہ ہے کہ امام کا اس ضرورت کے تحت جانا از روے شرع جائز ہے یا نہیں۔

فتاویٰ #1834

----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- (۱) -عید کے دن امام کو عمدہ کپڑے پہنا کر، گھوڑے پر بیٹھا کر عید گاہ لے جانے میں حرج نہیں۔ ہاں! ڈھول اور باجا بجانا حرام و گناہ ہے۔ حدیث ميں ہے: أمرني ربي بمحق المعازف۔ (۲) -۲۷؍ رمضان کو صلاۃ اور سات بار اذان دینے کی کوئی اصل نہیں۔ (۳) -عیدین کی نماز کے لیے اذان کی اجازت نہیں۔ (۴) -اذان شروع ہونے کے بعد اگر امام کہیں جائےاور جماعت کے وقت تک آنے کا ارادہ ہے تو کوئی حرج نہیں اور جماعت کے وقت تک آنے کا ارادہ نہیں تو جانا منع ہے۔ واللہ تعالی اعلم---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved