----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- امام کے لیے ضروری ہے کہ مسلمان سنی صحیح العقیدہ ہو، نیز یہ کہ طہارت اور نماز کے اتنے ضروری مسائل سے واقف ہو کہ صحیح طریقے سے طہارت کر سکے اور صحیح طریقے سے نماز پڑھا سکے،نیز یہ کہ اس کی قراءت صحیح ہو، قرآن مجید پڑھنے میں یا دعا میں ایسی غلطی نہ کرتا ہو جس سے معنی فاسد ہوجاتے ہوں۔ بالغ ہو، فاسق معلن نہ ہو، داڑھی سنت کے مطابق ہو جو بالغ مذکورہ بالا اوصاف سے متصف ہو تو اگر چہ اسے داڑھی نہ نکلی ہو وہ امام اور خطیب ہو سکتا ہے ۔اور اذان کے لیے بالغ ہونا بھی شرط نہیں ایسا سمجھ دار بچہ جس کی اذان کو لوگ اذان سمجھیں وہ بھی اذان دے سکتا ہے۔ البتہ امام بنانے میں اس کا خیال رکھا جائے کہ اگر داڑھی والے صحیح امام مل سکتے ہوں تو بغیر داڑھی والے کو امام نہ بنایا جائے کیوں کہ عوام اسے پسند نہیں کرتے۔ تقلیل جماعت کا اندیشہ ہے لیکن اگر موجودین میں کوئی دوسرا شخص امام کے اوصاف کے ساتھ متصف نہ ہو اور صرف بے داڑھی والا ہی پورے معیار کو اترتا ہو تو اسی کو امام بنائیں۔ واللہ تعالی اعلم---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org