22 December, 2024


دارالاِفتاء


ایک شخص کو سٹا کھیلتے ہوئے پکڑا جائے، وہ ہوٹلوں میں بیٹھ کر بےحیائی اور فحش باتیں کرے، اور لوگوں کے سامنے کسی نامحرم عورت سے اپنے عشق کا اظہار کرے، اور مباشرت کے متعلق یہ کہے کہ میں ہفتے میں دوبار نہیں چھوڑتا، ان سب باتوں کا اقرار بھی کرتا ہو، اور ذمہ دارحضرات کے دریافت کرنے پر کہہ دے کہ میں نے تو مذاق کیا تھا۔ نیز بکر یہ کہے کہ آپ لوگوں کو جس نے بتایا وہ اپنی عورت کو کیوں نہیں سنبھالتا۔ اورجب مولوی زید کے سامنے بکر کی موجودگی میں ان باتوں کو پیش کیا جائے تو زید اپنی مرضی سے یہ کہہ دے کہ انھوں نے توبہ کرلیا ہوگا۔ پھر جب زید سے یہ کہا جائے: کیا سو بار گناہ کرتے جاؤ، توبہ کرتے جاؤ، توبہ قبول ہوتی جائےگی۔ اور پھر بکر کہے کہ میں نے تو توبہ کرلیا ہے۔ تو کیا بکر جیسا شخص امامت کا حق دار ہوسکتا ہے؟ براے کرم جواب مرحمت فرماکر مشکور فرمائیں۔

فتاویٰ #1810

----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- بکر بہت فحش گو، نڈر فاسق معلن ہے۔ اسے امام بنانا جائز نہیں، گناہ ہے۔ اس کے پیچھے نماز پڑھنا مکروہ تحریمی واجب الاعادہ ہے۔ جتنی نمازیں اس کے پیچھے پڑھی ہیں یا پڑھیں گے سب کو دوبارہ پڑھنا واجب۔ کس کی توبہ قبول ہوگی اور کس کی نہیں، یہ کوئی نہیں بتا سکتا، اللہ ﷯ ہی جانتا ہے۔ حدیث میں ہےکہ اگلے وقتوں میں ایک شخص نے نناوے قتل کیا تھا، ایک راہب کے پاس گیا اور پوچھا کیا میری توبہ قبول ہوگی؟ راہب نے کہا: نناوے قتل کے بعد؟ اس نے اس راہب کو بھی قتل کردیا۔ قیامت کے دن جب یہ اللہ ﷯ کے حضور حاضر ہوگا اور اس سے مواخذہ ہوگا تو عرض کرےگا: اے اللہ! میں نے اس راہب کو اس لیے قتل کیا کہ وہ مجھے تیری رحمت سے ناامید کر رہا تھا، اللہ تعالیٰ اسے بخش دےگا۔ ایک عارف نے کہا ہے کہ: اللہ ﷯ کی رحمت کی شان یہ ہے : ایں درگاہِ ما درگاہ نومیدی نیست صدبار اگرتوبہ کنی،شکستی باز آ یہ معاملہ اللہ اور بندے کا ہے۔ لیکن شریعت کے احکام ظاہر پر ہیں، بکر نے توبہ کی پھر گناہ کیا، اور بار بار گناہ کرتا ہے اور توبہ کرتا ہے، تو فاسق ہی رہا۔ اور فاسق کو امام بنانا جائز نہیں۔ اس لیے جب تک توبہ کے بعد بکر تمام گناہوں سے باز نہ رہے اور ایک مدت تک تمام گناہوں سے الگ رہ کر نیک چلن نہ ہوجائے اور پورے طور پر اطمینا ن نہ ہوجائے کہ اب وہ گناہ نہیں کرےگا، اسے ہرگزہرگز امام نہ بنایا جائے۔ زید نام کا مولوی ہے، اس نے بہت غلط بات کی ہے۔ کس کی توبہ اللہ تعالیٰ قبول کرےگا کس کی قبول نہیں فرمائےگا، کتنی بار توبہ کرنے، گناہ کرنے اور پھر توبہ کرنے پر بخشےگا کہ نہیں بخشےگا، یہ ایک الگ بحث ہے۔ اور کسی کے ظاہر حال پر شریعت کا حکم لگانا الگ بحث ہے۔ جس کا حال فسق و فجور ہو، اس کو ہم فاسق ہی کہیں گے۔ اور اس پر فاسق ہی کے احکام جاری کریں گے۔آخرت میں اس کا کیا حال ہوگا، نہ اس کا جاننا ہمارے بس میں ہے اور نہ ہم اس کے مکلف۔ اور نہ اس پر دنیوی احکام کی بنیاد۔ زید پر لازم ہے کہ اپنے قول سے رجوع کرے، اور بکر کو امام بنائے جانے کی حمایت سے توبہ کرے۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved