22 December, 2024


دارالاِفتاء


زید امامت کرتا ہے، نماز پڑھاتے وقت شیروانی کے دونوں بٹن لٹکتے چھوڑ دیتا ہے۔ زید بھینس کی اوجھڑی کھاتا ہے، اور بچوں سے قرآن شریف ختم ہونے پر ہدیہ کے طور پر ایک سو اکاون[۱۵۱] روپے منگاتا ہے، اور نہ لانے پر خفا رہتا ہے۔ اور دھاتوں کی چین والی گھڑی بیرون نماز پہنتا ہے۔ حل طلب امر یہ ہے کہ یہ سب فعل از روے شرع صحیح ہیں؟ زید کے پیچھے پڑھی ہوئی نماز مکروہ ہوگی؟

فتاویٰ #1797

----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- اگر شیروانی کے ایک دو بٹن بند کرلیتا ہے تو کوئی حرج نہیں۔ اور اگر ایک بٹن بھی نہیں لگاتا، سارے بٹن کھلے چھوڑ دیتا ہے تو نماز مکروہ [تنزیہی] ہوگی۔ بھینس کی یا کسی بھی جانور کی اوجھڑی کھانا ناجائز و گناہ ہے۔ بچوں سے جبریہ پیسے وصول کرنا بھی جائز نہیں؛ اس لیے زید کو امام بنانا گناہ، اس کے پیچھے نماز پڑھنی مکروہ تحریمی واجب الاعادہ ہے۔ سونے چاندی کے علاوہ اور دھات کی چین گھڑی کے ساتھ باندھنا جائز ہے۔واللہ تعالیٰ اعلم۔---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved