8 September, 2024


دارالاِفتاء


یہاں ایک مسجد میں جمعۃ الوداع کی نماز سے فارغ ہونے کے بعد امام صاحب پانچوں وقت کے فرائض، اذان و اقامت سے، جماعت کے ساتھ ادا کرواتے ہیں، وہ اس طرح کی نمازوں کو قضاے عمری کہتے ہیں۔ثبوت میں کہتے ہیں کہ ہم ان نمازوں میں خدا ہی کو تو سجدہ کرتے ہیں، کیا خدا کو سجدہ کرنا حرام ہے؟ اس قضاے عمری کی ممانعت سے متعلق وہ فتووں کو بھی قبول نہیں کرتے۔ بکر کہتا ہے کہ امام صاحب یہ قضاے عمری لوگوں کے دباو میں پڑھاتے ہیں۔ دریافت طلب امر یہ ہے کہ امام صاحب اور بکر کے متعلق حکم شرع کیا ہے؟

فتاویٰ #1785

----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- یہ نام نہاد قضاے عمری بے اصل ہے، اور جس طرح پڑھی جاتی ہے یہ کسی طور سے بھی جائز نہیں۔ اولاً: یہ نماز نفل ہوگی اور تداعی کے ساتھ ہوگی، جو مکروہ ہے۔ نفل نماز تداعی کے ساتھ مکروہ ہے۔ تداعی کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ امام کے علاوہ (بروایتے) دو سے زائد (بروایتے) تین سے زائد مقتدی ہوں۔ تنویر الابصار و در مختار میں ہے: لَا ( التَّطَوُّعَ بِجَمَاعَۃٍ) أَيْ يُكْرَہُ ذَلِكَ عَلَی سَبِيلِ التَّدَاعِي، بِأَنْ يَقْتَدِيَ أَرْبَعَۃٌ بِوَاحِدٍ۔۔ ۔ يُكْرَہُ الِاقْتِدَاءُ فِي صَلَاۃِ رَغَائِبَ وَبَرَاءَۃٍ وَقَدْرٍ۔ ثانیاً: یہ، نفل نماز، اذان و اقامت کے ساتھ پڑھتا ہے، نماز نفل کے لیے اذان و اقامت مشروع نہیں۔ تنویر الابصار و در مختار میں ہے: (وَھُوَ سُنَّۃٌ لِلْفَرَائِضِ ) الْخَمْسِ ( لَا ) يُسَنُّ ( لِغَيْرھَا ) كَعِيدٍ ۔ اس کے تحت شامی میں ہے: أَيْ مِنْ الصَّلَوَاتِ ۔ در مختار میں ہے: وَالْإِقَامَۃُ كَالْأَذَانِ ۔ ثالثاً: عوام کو دھوکے میں ڈالنا ہے اور قضا شدہ نمازوں کی ادایگی سے روکنا ہے۔ اس نماز کے پڑھنے سے عوام کو یقین ہوجائےگا کہ ہم نے سال بھر میں جتنی نمازیں قضا کی ہیں سب ادا ہوگئیں تو قضاے عمری نہ پڑھیں گے اور فرائض ان کے ذمے رہ جائیں گے؛ اس لیے اس کے پڑھنے کی کسی حال میں اجازت نہیں۔ امام کو سمجھایا جائے، مان جائے فبہا۔ ورنہ اس کو امامت سے معزول کردیا جائے۔ ایسا ضدی امام جو مفتیان عظام کے فتووں کو نہ مانے، امامت کے لائق نہیں۔ حکم شرع نہ ماننا سرکشی و تمرد ہے اور بےجا جسارت۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔ ---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved