22 December, 2024


دارالاِفتاء


کوئی سید امام صرف جمعے کی نماز کے لیے مسجد میں آئے اور بقیہ نمازیں باجماعت مسجد میں نہ پڑھے تو ایسے امام کے پیچھے جمعے کے نماز ہوگی؟

فتاویٰ #1781

----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- جو مسلمان شرعاً معذور نہ ہو، اس پر جماعت سے نماز پڑھنا واجب ہے۔ جو باوجود استطاعت کے جماعت سے نماز نہ پڑھے وہ فاسق معلن ہے۔ اسے کسی نماز کا امام بنانا گناہ، اور امام ہوتو اسے معزول کرنا واجب۔ اس کے پیچھے پڑھی نمازوں کو دہرانا واجب۔ یہ حکم جیسے غیر سید کے لیے ہے سید کے لیے بھی ہے۔ مسلمانوں پر واجب ہے کہ ان سید صاحب کو نماز پڑھانے سے روک دیں۔ اور اگر اس کی استطاعت نہ ہو اور اس آبادی میں دوسری جگہ بھی جمعہ ہوتا ہو جس کا امام صالح، متدین، غیر فاسق ہو، اس کے پیچھے جاکر نماز پڑھیں۔ ان کے پیچھے ہرگز ہرگز نہ پڑھیں۔ ہاں اگر اس آبادی میں دوسر اجمعہ نہ ہوتا ہو یا وہاں کا امام بھی صحیح نہ ہو تو مجبوراً ان سید صاحب کے پیچھے نماز ِجمعہ پڑھ لیں۔ چوں کہ نماز جمعہ صحیح ہونے کے لیے جماعت شرط ہے، اور نماز دہرانے میں جماعت کا ملنا متعذر، اس لیے اس کے اعادے کا بھی حکم نہیں۔ نماز جمعہ صحیح ہوجائےگی۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔ ---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved