8 September, 2024


دارالاِفتاء


جو خفیہ طور پر کبیرہ گناہوں کا ارتکاب کرتا ہے، اور ساتھ ہی امامت بھی کرتا ہے، اور اس کے ان افعال پر صرف اس کے دوست ہی مطلع ہیں۔ اگر اس کے احباب اس کا اعلان نہ کریں تو وہ گنہ گار ہوں گے یا نہیں؟

فتاویٰ #1771

----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- ہر شخص کو یہ سوچنا چاہیے اور اپنے دل سے پوچھنا چاہیے کہ کیا اس سے کوئی گناہ نہیں ہوا ہے۔ اس لیے لوگوں کے حالات کا تجسس کہ کوئی گناہ کر رہا ہے یا نہیں کر رہا ہے، یا کیا کر رہا ہے، حرام ہے۔ قرآن میں ہے: وَ لَا تَجَسَّسُوْا ۔ اپنے مسلمان بھائی کی پردہ پوشی مستحسن ہے۔ حدیث میں ہے: مَنْ سَتَرَ مُسْلِمًا سَتَرَہُ اللہُ ۔ جو کسی مسلمان کی پردہ پوشی کرےگا اللہ تعالیٰ اس کی پردہ پوشی فرمائےگا۔ کسی مسلمان کے خفیہ گناہ کا اظہار حرام ہے۔اور جس کے بارے میں یہ شک ہو کہ یہ خفیہ گناہ کر رہا ہے، اس کے پیچھے نماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں، کون ہے جو خفیہ گناہ سے بچا ہوا ہے۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved