----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- اگر سیرت پاک کے اس جلسے میں کوئی مقرر، شاعر، صدر، بد مذہب گمراہ نہیں تھا، تو امام مسجد کا اس جلسے کو روکنے کی کوشش کرنا، یہ ذکر خیر اور تبلیغ دین سے روکنا ہے۔ اس تقدیر پر امام فاسق معلن ہوگیا۔ اسے امام بنانا جائزنہیں۔ اس کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی واجب الاعادہ ہے، اور اسے امامت سے معزول کرنا واجب۔ اور اگر اس جلسے میں کوئی مقرر، شاعر، صدر، اناؤنسر، کل کے کل یا ایک بھی بدمذہب تھا تو امام اور تمام مسلمانوں پر واجب تھا کہ اس جلسے کو روکتے، اس لیے کہ بد مذہبوں کا یہ طریقہ ہے کہ نام سیرت کا رکھتے ہیں اور اس کے پردے میں بدمذہبی پھیلاتے ہیں اور اہل سنت کا رد کرتے ہیں، ان پر تیر و نشتر برساتے ہیں۔ ایسی صورت میں امام نے ایک فرض ادا کیا، جس کی بنا پر وہ ثواب کا مستحق ہوگا۔ جن لوگوں نے اس کے پیچھے نماز پڑھنا چھوڑ دیا، انھوں نے بہت برا کیا، اگر جماعت بھی چھوڑ بیٹھے اور تنہا نماز پڑھنے لگے تو ترک جماعت کا ان پر وبال بھی ہوا۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org