----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- (۱) اس امام کا یہ کہنا کہ جہاں مسجد نبوی شریف ہے، وہاں پہلے قبرستان تھا، غلط ہے۔ بخاری شریف وغیرہ تمام کتب حدیث میں ہے کہ وہ جگہ کھجوروں کے کھلیان کی تھی، ہاں اس میں مشرکین کی چند قبریں تھیں، جنھیں کھدوا کر ہڈیوں کو نکال کر پھینک دیا گیا، پھر زمین برابر کی گئی اس کے بعد مسجد بنی۔ حضور اقدس ﷺ نے اس زمین کے مالکوں کو زمین کی قیمت دےکر خریدا، پھر مسجد بنائی۔ یہاں ہندوستان میں ہم اس معاہدے کے ساتھ رہ رہے ہیں کہ کسی کی ذاتی یا مذہبی ملکیت بغیر اس کی مرضی کے نہیں لیں گے۔ ایسی صورت میں ہندؤوں کے قبرستان میں عیدگاہ بنوانا جائز نہیں کہ یہ غدر اور دھوکا ہے۔ نیز اگر قبریں کھود کر ہڈیاں پھیکی نہیں گئی ہیں تو وہاں نماز پڑھنا بھی منع۔ اس لیے کہ یہ قبروں پر نماز پڑھنا ہوا، اس عیدگاہ میں دو وجہ سے نماز پڑھنا منع ہے: غصب کی زمین ہے، اور قبروں پر بنی ہے۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔ (۲) اس سوال سے تو یہ ظاہر ہو رہا ہے کہ یہ امام دیوبندی ہے، علماے اہل سنت کے بلانے کو منع کرنا اور تبلیغیوں کی حمایت کرنا یہی بتا رہا ہے۔ ایسی صورت میں اسےامام بنانا حرام و گناہ، اس کے پیچھے نماز، نہ پڑھنے کے برابر۔ اس کو امامت سے معزول کرنا فرض۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org