----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- (۱) گنہ گار، فاسق معلن ہے۔ کیوں کہ جیسے داڑھی منڈوانا حرام، ویسے ہی کسی مسلمان کی داڑھی مونڈنا بھی حرام۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔ (۲) داڑھی مونڈنے کے اجرت، مالِ حرام ہے۔ اسے اپنے پاس رکھنا، اپنے اوپر خرچ کرنا حرام ہے۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔ (۳) اصل حکم یہی ہے کہ فاسق معلن سے میل جول حرام، لیکن اس زمانے میں دینی مصلحت کے اعتبار سے اجازت ہے۔ انھیں چھوڑ دیا جائےگا تو ان کے گمراہ، بد دین ہونے کا خطرہ ہے۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔ (۴) داڑھی مونڈنے والا چوں کہ فاسق معلن ہے، اس لیے اسے امام بنانا گناہ، اس کے پیچھے نماز پڑھنا گناہ، اس کے پیچھے پڑھی ہوئی نمازوں کا دہرانا واجب۔ و ھو تعالیٰ اعلم۔ (۵) داڑھی مونڈنے والے کا کیا ہوا ختنہ صحیح ہے۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔ ---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org