----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- (۱) شافعی امام کے پیچھے حنفی کی نماز اس وقت صحیح ہوگی جب کہ وہ مذہب حنفی کی رعایت کرتا ہو۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ وضو اور غسل کی وہ صورتیں جن سے مذہب حنفی میں غسل واجب ہوجاتا ہے، یا وضو ٹوٹ جاتا ہے، اور شافعی مذہب میں نہیں، اس کا وہ مرتکب نہ ہو۔ اسی طرح مذہب حنفی میں جونماز کے فرائض اور واجبات ہیں، ان سب کو پابندی سے ادا کرتا ہو، وغیرہ وغیرہ۔ رہ گئے سنن و مستحبات، ان کو اگر چھوڑتا ہے تو اس سے اقتدا کے صحیح ہونے پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔ ہمارے یہاں تکبیرات کا قبل قراءت ہونا مسنون ہے۔ اس لیے اس کی تقدیم و تاخیر سے نماز کی صحت پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔ (۲) اگرچہ صاحبین کا قول یہ ہے کہ مثل ثانی میں عصر کا وقت ہوجاتا ہے، مگر یہ مرجوح ہے۔ صحیح، راجح، مختار، مفتیٰ بہ، احادیث سے مؤید، امام اعظم کا قول ہے۔ اس لیے کوئی حنفی اگر مثل ثانی میں عصر پڑھ لےگا تو اس کی نماز نہ ہوگی، مثل ثانی گزرنے کے بعد اسے دوبارہ پڑھنا فرض ہوگا۔ اس لیے شافعی امام مثل ثانی میں اگر عصر کی نماز پڑھے تو حنفیوں کو یہ جائز نہیں کہ اس کے ساتھ نماز پڑھیں۔ اب اس نے ہمارے مذہب کی رعایت نہیں کی۔ جماعت کی فضیلت اس وقت حاصل ہوگی جب نماز صحیح ہو۔ اور جب نماز ہی صحیح نہیں تو جماعت کا ثواب کیسا؟ واللہ تعالیٰ اعلم۔---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org