8 September, 2024


دارالاِفتاء


زید نہ عالم ہے نہ حافظ، مگر نماز پنج گانہ کا امام ہے۔ سال گزشتہ تراویح پڑھانے کے لیے ایک حافظ کو بلایا گیا، بعض اہل علم نے اس سے یہ سوال کیا کہ آپ سنی ہو یا وہابی؟ تو اس نے کہا ہم سنی ہیں، مگر دیوبندی مدرسے میں پڑھتے ہیں۔ اس کی باتوں سے اندازہ ہوا کہ یہ یاتو وہابی ہے یا صلح کلی۔ اس پر اہل علم نے اس کی اقتدا میں نماز پڑھنے سے انکار کردیا، مگر امام مسجد مذکور نے ختم تراویح اور نماز پنج گانہ ایسے حافظ کی اقتدا میں ادا کی، اور اہل علم کو جھگڑالو اور فسادی کہہ کر معاملے کو رفع دفع کردیا۔ بعض دوسرے مقتدیوں نے بھی امام مذکور کی اتباع میں اس وہابی، یا صلح کلی، یا متعلم مدرسہ ٔ دیوبندیہ کی اقتدا میں نماز پنج گانہ و تراویح ادا کی۔ اب سوال یہ ہے کہ اس حافظ امام کی اقتدا میں سنی مسلمانوں کی نماز صحیح و درست ہوئی یا نہیں؟ اگر نہیں تو ان مقتدیوں پر شریعت مطہرہ کا کیا حکم ہے؟ اس مقامی امام یعنی زید کی اقتدا میں سنی مسلمانوں کی نمازیں صحیح و درست ہیں یا نہیں ؟ اور زید پر شرعی کیا حکم ہے؟ بینوا، تؤجروا۔

فتاویٰ #1685

----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- دیوبندی مدرسے میں تعلیم پانے والے کے بارے میں اغلب یہی ہے کہ وہ وہابی ہے۔ جب سنیوں کے مدارس ہر جگہ کثیر ہیں، تو کسی سنی کا کسی دیوبندی مدرسے میں تعلیم حاصل کرنا سمجھ میں نہیں آتا۔ دیوبندی تقیہ کرنے میں بڑے ماہر ہیں، پیسہ حاصل کرنے کےلیے اپنے آپ کو سنی بتانا ان کے بڑوں کا شیوہ ہے، مولوی اشرف علی تھانوی بارہ سال تک کان پور میں اپنے آپ کو سنی بتاکر مقیم رہے۔ اس لیے ایسے حافظ سے جو دیوبندی مدرسے میں تعلیم حاصل کرتا ہو، تراویح یا نماز پنج گانہ ہرگز ہرگز نہیں پڑھوانا چاہیے۔ اہل علم کا اعتراض بالکل درست تھا۔ علاوہ ازیں یہ حافظ جو دیوبندی مدرسے میں پڑھتا ہے، کم از کم فاسق معلن ضرور ہے، اس لیے کہ اپنے دیوبندی استاذوں کی تعظیم و تکریم ضرور کرتا ہوگا، ان کے پیچھے نمازیں پڑھتا ہوگا۔ یہ سب کم از کم فسق و معصیت ضرور ہے؛ بلکہ منجر الی الکفر ہے۔ اور فاسق معلن کو امام بنانا گناہ، اس کے پیچھے جتنی نمازیں پڑھی، ان کا اعادہ واجب۔ غنیہ میں ہے: لَوْ قَدَّمُوا فَاسِقاً یَّاثمُوْنَ بِنَاءً عَلَیٰ أَنَّ کَرَاھَۃَ تَقْدِیْمِہٖ کَرَاھَۃُ تَحْرِیْمٍ ۔ در مختار میں ہے: كُلُّ صَلَاۃٍ أُدِّيَتْ مَعَ كَرَاھَۃِ التَّحْرِيمِ تَجِبُ إعَادَتُھَا ۔ صاحب علم کے منع کرنے کے باوجود امام کا یہ اصرار کہ ایسے مشتبہ حافظ کے پیچھے تراویح پڑھیں یہ شریعت سے سرکشی ہے۔ پھر حکم شرعی بتانے پر ان اہل علم کو جھگڑالو اور فسادی بتانا بہت سخت ہے۔ یہ امام علانیہ توبہ کرے، اور ان اہل علم سے معافی مانگے۔ نیز یہ امام اور جن جن لوگوں نے اس مشتبہ حافظ کے پیچھے تراویح یا کوئی نماز پڑھی ہے، وہ سب لوگ توبہ کریں، اور آیندہ اس حافظ یا کسی مشتبہ شخص کے پیچھے کوئی بھی نماز پڑھنے سے احتراز کریں۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔ ۲۳؍ شوال 1400ھ۔---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved