22 December, 2024


دارالاِفتاء


(۱) زید اپنے کو سنی صحیح العقیدہ کہتا ہے، اور ربیع النور کے اجلاس کے متعلق کہتا ہے کہ اس کا تعلق دین سے نہیں ہے۔ اور جلسے جنت میں نہ لےجائیں گے، صرف نماز پڑھو، نماز جنت میں لےجائےگی۔ ایسے امام کے پیچھے نماز پڑھنا درست ہے یا نہیں؟ اور پڑھی ہوئی نمازوں کا پھیرنا واجب ہے یا نہیں؟ (۲) امام اپنی قراءت میں آیت کریمہ کے آخری الفاظ اتنا کھینچ دیتا ہے کہ مد کا شبہہ ہوتا ہے، جیسے عالَمین کو عالَمیٓن، رحیم کو رحیٓم، دین کو دیٓن، نستعین کو نستعیٓن، مستقیم کو مستقیٓم، ضالّین کو ضالّیٓن۔ مہربانی فرماکر از روے شرع حکم فرمائیں۔

فتاویٰ #1684

----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- (۱) اس امام کے جملوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ اندر اندر وہابی ہے، اس لیے سنیوں پر لازم ہے کہ اس کے پیچھے نماز ہرگز ہرگز نہ پڑھیں، بعض باتیں اگرچہ بذاتہٖ کفر و گمراہی نہیں ہوتیں، مگر وہ کفر یا گمراہی کی علامت ہوتی ہیں۔ عید میلاد النبی علیہ الصلاۃ والتسلیم کے جلوس اور سنیوں کے جلسوں کے بارے میں یہ جملہ ’’اس کا تعلق دین سے نہیں، اور جسے جنت میں نہ لے جائیں گے‘‘ علامت ہے وہابی ہونے کی۔ ایسی باتیں وہابی ہی کہتے ہیں، کوئی سُنی ایسی بات نہیں کہتا۔ عید میلاد النبی کا جلوس، میلاد شریف کی محفل اور دینی اجلاس یقیناً کار ثواب ہے، اور ہر کار ثواب جنت میں جانے کا ذریعہ۔ اس جاہل کو یا کسی کو کیا معلوم کہ کون سا عمل کس بندے کا قبول ہوکر جنت میں جانے کا ذریعہ ہوجائے۔ صحیح حدیث میں ہے کہ’’ اکٹھا ہوکر ذکر الٰہی کرنے والوں کے بارے میں اللہ تعالیٰ فرمائےگا: میں نے ان کو جہنم سے آزاد کیا۔ اور ان کو جنت دی، حتی کہ فرمایا کہ: یہ لوگ ایسے ہیں جو ان کے پاس بیٹھ جاتا ہے وہ بھی محروم نہیں رہتا‘‘۔ اور یہ طے ہے کہ اس جلوس اور دینی اجلاس میں مولیٰ ﷯ کا ذکر ہوتا ہے، پھر حضور اقدس ﷺ کا ذکر بھی حقیقت میں ذکر خدا ہے۔ بہر حال! اس امام کے پیچھے کوئی سُنّی ہرگز ہرگز کوئی نماز نہ پڑھے۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔ (۲) سائل نے جو کلمات لکھے ہیں سب میں حسبِ قواعدِ تجوید، مد کرنا صحیح ہے۔ وھو تعالیٰ اعلم۔ ---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved