8 September, 2024


دارالاِفتاء


(۱)زید کہتا ہےحضور اکرم ﷺ سیاست کھیلتے تھے۔ یعنی کفار کے خوف سے غار ثور میں چھپے تھے۔ زید کے اس کلام سے بہت سے مسلمان نفرت کرتے ہیں اور اس کے پیچھے نماز پڑھنے سے گریز کرتے ہیں۔ کیا اس حال میں زید کی امامت درست ہے؟ (۲)زید نے مسجد سے پانچ سو میل دور جاکر خط لکھا کہ آپ حضرات آٹھ دن کی صبح کی نماز دہرالیں۔ کیوں کہ میرے کپڑے میں بچے نے پاخانہ کردیا تھا، مجھے پتا نہیں تھا۔ زید کے اس خط سے آدھے لوگوں نے نفرت کی وجہ سے زید کی اقتدا ترک کردی ہے۔ کیا اس حال میں زید کے پیچھے نماز درست ہے؟ (۳)زید نےعقد خوانی میں نکاح کا خطبہ نہیں پڑھا، اور بولا خطبہ سنت نہیں۔ نہیں پڑھنے سے کوئی حرج، مضائقہ نہیں۔کیا سنت ترک کرنے والے کے پیچھے نماز درست ہے؟ (۴)زید نے امام ہوتے ہوئے ایک دوسرے امام کو جانْور کہہ کر پکارا اور ہنسی مذاق بھی اڑایا تو کیا مسلمان اسے اپنا امام بنا سکتے ہیں۔ (۵)زید کی وجہ سے گاؤں میں خلفشار اور تفرقہ پڑ گیا ہے۔ لوگ الگ الگ نماز پڑھتے ہیں اور کچھ لوگ زید کے پیچھے نماز پڑھتے ہیں۔ اس حال میں زید کے لیے شریعت کا کیا حکم ہے؟
(۱)زید کہتا ہےحضور اکرم ﷺ سیاست کھیلتے تھے۔ یعنی کفار کے خوف سے غار ثور میں چھپے تھے۔ زید کے اس کلام سے بہت سے مسلمان نفرت کرتے ہیں اور اس کے پیچھے نماز پڑھنے سے گریز کرتے ہیں۔ کیا اس حال میں زید کی امامت درست ہے؟ (۲)زید نے مسجد سے پانچ سو میل دور جاکر خط لکھا کہ آپ حضرات آٹھ دن کی صبح کی نماز دہرالیں۔ کیوں کہ میرے کپڑے میں بچے نے پاخانہ کردیا تھا، مجھے پتا نہیں تھا۔ زید کے اس خط سے آدھے لوگوں نے نفرت کی وجہ سے زید کی اقتدا ترک کردی ہے۔ کیا اس حال میں زید کے پیچھے نماز درست ہے؟ (۳)زید نےعقد خوانی میں نکاح کا خطبہ نہیں پڑھا، اور بولا خطبہ سنت نہیں۔ نہیں پڑھنے سے کوئی حرج، مضائقہ نہیں۔کیا سنت ترک کرنے والے کے پیچھے نماز درست ہے؟ (۴)زید نے امام ہوتے ہوئے ایک دوسرے امام کو جانْور کہہ کر پکارا اور ہنسی مذاق بھی اڑایا تو کیا مسلمان اسے اپنا امام بنا سکتے ہیں۔ (۵)زید کی وجہ سے گاؤں میں خلفشار اور تفرقہ پڑ گیا ہے۔ لوگ الگ الگ نماز پڑھتے ہیں اور کچھ لوگ زید کے پیچھے نماز پڑھتے ہیں۔ اس حال میں زید کے لیے شریعت کا کیا حکم ہے؟

فتاویٰ #1675

----بسم اللہ الرحمن الرحیم :----- الجواب:---- (۱) جس نے یہ کہا کہ حضور اکرم ﷺ سیاست کھیلتے تھے، وہ کافر و مرتد ہوگیا، اسلام سے خارج ہوگیا۔ اس کی بیوی اس کے نکاح سے نکل گئی۔ اس پر فرض ہے کہ اس خبیث ملعون کلمہ سے توبہ کرے، تجدید ایمان کرے، بیوی والا ہے تو تجدید نکاح بھی کرے۔ ’’سیاست کھیلنا‘‘ سخت توہین کا جملہ ہے اور جو حضور اقدس ﷺ کی شان میں ادنیٰ سی گستاخی کرے وہ کافر و مرتد ہے۔ اور یہ کہنا کہ ’’ کفار کے خوف سے غار میں چھپے تھے‘‘، غلط ہے۔ یہ امت کی تعلیم کے لیے تھا، اور یہ بتانے کے لیے تھا کہ جہاں تک ہوسکے دشمن سے بچنے کی تدبیر کرنی چاہیے۔ ورنہ جو ذات گرامی دروزاہ گھیرے ہوئے نرغے سےنکل سکتی ہے، غار کے سرے پر دشمن کھڑے ہیں، پوزیشن یہ ہے کہ اگر اپنے پاؤں پر نظر کرتے تو دیکھ لیتے، مگر دشمن نہ دیکھ پائے، جس ذات گرامی نے تعاقب کرنے والے سُراقہ کے گھوڑے کو بار بار زمین میں دھنسا دیا۔ جس کے بارے میں اللہ ﷯ نے وعدہ فرمالیا: وَ اللّٰهُ يَعْصِمُكَ مِنَ النَّاسِ١ؕ۔ اسے دشمنوں کا کیا ڈر۔ جنگ اُحد میں کیا حال تھا۔ معدودے چند جاں نثاروں کے علاوہ تمام صحابۂ کرام منتشر ہوگئے؛ لیکن کوئی خوف طاری نہ ہوا۔ جنگ حُنین کے ابتدائی مرحلے پر دشمنوں کی تیر اندازی سے پریشان ہوکر بھگدڑ مچ گئی، مگر حضور اکرم ﷺ اپنی جگہ قائم رہے، بلکہ جوش میں آگے بڑھتے رہے۔ زید پر اس قول سے بھی توبہ لازم ہے۔ زید جب تک توبہ و تجدید ایمان، اگر بیوی والا ہو تو تجدید نکاح نہ کرے، اس کے پیچھے ہرگز ہرگز نماز نہ پڑھی جائے۔ اس کے پیچھے نماز پڑھنا قضا کے حکم میں ہے؛ بلکہ قضا سے بد تر۔ اور کفری قول کے بکنے کے بعد سے اب تک جتنی نمازیں اس کے پیچھے پڑھی ہیں سب کی قضا کریں۔ نماز پڑھنے والے بھی توبہ کریں۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔ (۲) اگر واقعہ یہی ہے کہ زید کو معلوم نہیں تھا کہ اس کے کپڑے پر بچے نے پاخانہ کردیا، تو زید پر کوئی الزام نہیں۔ لیکن بظاہر یہ بات غلط معلوم ہوتی ہے، آخر جب بچے نے پاخانہ کیا تو نہیں معلوم ہوا، آٹھ دن کے بعد کیسے معلوم ہوا۔ اس لیے ایسے غیر محتاط امام کے پیچھے نماز نہ پڑھی جائے۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔ (۳) زید بہت جری اور بے باک معلوم ہوتا ہے۔ نکاح میں خطبہ نہیں پڑھا، اس کی یہ ایک غلطی ہے۔ اور یہ کہنا کہ خطبہ سنت نہیں، بہت بڑی غلطی ہے۔ نکاح کے لیے خطبے کا مسنون ہونا احادیث سے ثابت ہے۔ بغیر خطبہ پڑھے ہوئے جو نکاح پڑھا وہ نکاح ہوگیا۔ لیکن خطبہ کی برکت سے محروم رہے۔ پھر یہ کہہ کر کہ خطبہ سنت نہیں ایک بڑی غلطی کی۔ زید اس لائق نہیں کہ اسے امام بنایا جائے۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔ (۴) اگر دوستانہ بے تکلفی میں ایسا کہا، جیسا کہ دوستوں کی عادت ہوتی ہے، تو کوئی حرج نہیں۔ لیکن اگر گالی دینے کے لیے کہا اور اس کو ذلیل کرنے کے لیے اس کی ہنسی مذاق اڑایا تو ضرور فاسق ہوگیا۔ حدیث میں ہے: سِبَابُ الْمُسْلِمِ فُسُوقٌ ۔ اس صورت میں اسے امام بنانا، جائز نہیں۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔ (۵) مذکورہ بالا سوالات کی روشنی میں یہ بات ظاہر ہوگئی کہ یہ تفرقہ زید کے کلمۂ کفر بکنے، شان رسالت میں گستاخی کرنے اور غیر شرعی افعال و اقوال کی بنا پر ہے، اس لیے سارے فساد کا بانی مبانی وہی ہے۔ مسلمانوں پر فرض ہے کہ مذکورہ بالا تمام باتوں سے زید سے توبہ کرائیں۔ تجدید ایمان کرائیں۔ بیوی والا ہو تو تجدید نکاح بھی کرائیں۔اس سے عہد کرائیں کہ آیندہ شریعتِ مطہرہ کے مطابق عقیدہ رکھےگا اور عمل کرےگا۔ اس صورت میں سب لوگ نماز پڑھیں، اختلاف ختم کریں۔ حدیث میں ہے: التَّائِبُ مِنَ الذَّنْبِ كَمَنْ لاَ ذَنْبَ لَہُ. قرآن مجید میں ہے: اِنَّ اللّٰهَ يُحِبُّ التَّوَّابِيْنَ . اور اگر زید توبہ نہ کرے، تجدید ایمان و نکاح نہ کرے تو تمام مسلمانوں پر لازم ہے کہ اسے امامت سے علاحدہ کردیں، اپنی نمازوں کو، اپنے دین کو بچائیں۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔ ---(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵(فتاوی شارح بخاری))---

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved