22 December, 2024


دارالاِفتاء


سنت کی نیت کس طرح کرنی چاہیے ایک طریقہ تو یہ ہے: ’’نیت کرتا ہوں میں دو یا چار رکعت نماز سنت رسول اللہ ﷺ کی واسطے اللہ تعالی کے میرا منہ کعبہ شریف کی طرف اللہ اکبر‘‘۔ دوسرا طریقہ یہ ہے : ’’نیت کرتا ہوں میں دو یا چار رکعت نماز سنت رسول اللہ ﷺ کی واسطے رسول اللہ ﷺ کے میرا منہ کعبہ شریف کی طرف اللہ اکبر‘‘۔ ان دونوں طریقوں میں سے کون سا طریقہ درست ہے؟ نیز ایک اور طریقہ سے ہم لوگ نیت کرتے ہیں ’’نیت کی میں نے چار رکعت نماز سنت ظہر کی واسطے اللہ تعالی کے میرا منہ کعبہ شریف کی طرف اللہ اکبر‘‘۔ ان طریقوں میں کون سا طریقہ درست ہے؟ نیز صحیح طریقہ نیت کیا ہے؟

فتاویٰ #1558

بسم اللہ الرحمن الرحیم – الجواب ــــــــــــــ: تیسرا والا طریقہ بہتر ہے اور دوسرا طریقہ منجر إلی الکفر ہے ۔ نماز خالص اللہ کی عبادت ہے۔ نیت کے الفاظ میں واسطے کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ اللہ کی عبادت کے واسطے پڑھتا ہوں۔اور ’’واسطے رسول اللہ ﷺ کے‘‘، کا مطلب یہ ہوا کہ رسول اللہ ﷺ کی عبادت کے واسطے پڑھتا ہوں۔ قائل کی نیت اگر اس معنی کی ہوتو کافر ہو جائے گا۔ اس لیے دوسرے طریقہ سے ہرگز ہرگز نیت نہ کرے۔پہلا طریقہ اگر چہ صحیح ہے مگر ناقص ہے۔ واللہ تعالی اعلم (فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵،(فتاوی شارح بخاری))

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved