8 September, 2024


دارالاِفتاء


(۱) ہمارے یہاں بعض مساجد میں فجر کی اذان کے کچھ دیر بعد مؤذن یا کوئی دوسرا شخص جماعت سے دس، پندرہ منٹ پہلے یہ آواز لگاتا ہے: ’’حضرات! جماعت میں صرف دس منٹ باقی ہے۔‘‘ (یا پندرہ منٹ) کیا شرعاً اس طرح روزانہ پکارنا جائز ہے؟ جب کہ بلا نکیر یہ عمل جاری ہے۔ (۲) زید نے ، ’’پندرہ منٹ باقی ہے‘‘ والے اعلان کے بجاے ’’الصلاۃ والسلام علیک یا رسول اللہ یا حبیب اللہ وغیرہ‘‘ درود شریف کے کلمات کو کہنا شروع کر دیا ہے۔ تو بعض لوگ اعتراض کرتے ہیں کہ یہ نیا نیا مسئلہ کہاں سے آگیا۔ جب کہ یہ ’’پندرہ منٹ باقی ہے‘‘ میں کوئی نہیں بولتا۔ اس کے بارے میں شریعت کا کیا حکم ہے۔

فتاویٰ #1538

بسم اللہ الرحمن الرحیم – الجواب ــــــــــــــ: (1-2) یہ دونوں صورتیں جائز اور مستحسن ہیں اسے فقہ کی اصطلاح میں تثویب کہا جا تا ہے ۔ یہ فقہاے احناف کے یہاں بالاتفاق جائز ومستحسن ہے ۔ اس کےلیے الفاظ مخصوص نہیں جو جہاں رائج ہو وہاں وہی استعمال کیا جائے ۔ اس لیے یہ بھی جائز ہے کہ یہ پکارا جائے کہ نماز میں دس منٹ باقی ہے۔ اور یہ بھی جائز ہے کہ صلاۃ وسلام پڑھا جائے، اس میں درود شریف پڑھنے کا ثواب بھی ملے گا۔ عالمگیری میں ہے: والتثویب حسن عند المتاخرین في کل صلاۃ إلا في المغرب، وہو رجوع المؤذن إلی الإعلام بالصلاۃ بین الأذان والإقامۃ، وتثویب کل بلدۃ علی ما تعارفوہ إما بالتنحنح أو بالصلاۃ الصلاۃ أو قامت قامت؛ لأنہ للمبالغۃ بالإعلام وإنما یحصل ذلک بما تعارفوہ ۔ تنویر الابصار ودر مختار میں ہے: ويثوب بین الأذان والإقامۃ في الکل للکل بما تعارفوہ إلا في المغرب۔ التسلیم بعد الأذان حدث في ربیع الآخر سنۃ سبع مائۃ وإحدی وثمانین في عشاء لیلۃ الإثنین ثم یوم الجمعۃ، ثم بعد عشر سنین حدث في الکل إلا المغرب وہو بدعۃ حسنۃ۔ واللہ تعالی اعلم (فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵،(فتاوی شارح بخاری))

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved