8 September, 2024


دارالاِفتاء


نماز کےلیے اذان مسجد میں کس جانب سے دی جائے اور کہاں سے دی جائے ؟

فتاویٰ #1507

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم – الجواب ــــــــــــــــــــ: نماز پنج گانہ اور جمعہ کی اذان اول کے لیے کوئی جگہ کوئی سمت مقرر نہیں کسی اونچی جگہ سے دی جائے اور وہ بھی اس جگہ سے جہاں سے پڑوسی زیادہ سے زیادہ سن سکیں۔ در مختار میں ہے: ’’فی مکان عال‘‘۔ اس کے تحت شامی میں ہے: وفي السراج وینبغي للمؤذن أن یؤذن في موضع یکون أسمع للجیران۔ بہت سی مسجدوں میں اذان کے لیے مئذنہ بنا ہوتا ہے ۔ بہتر ہے کہ اسی پر اذان دی جائے۔ غنیہ وغیرہ میں ہے: الأذان إنما یکون علی المئذنۃ أو خارج المسجدوالإقامۃ في داخلہ۔ البتہ مسجد کے اندر یعنی مسجد میں نماز پڑھنے کے لیے جو جگہ معین ہے اس میں اذان نہ دے مسجد کے اندر مطلقا اذان دینا مکروہ ہے خلاصہ، خانیہ، ہندیہ وغیرہ میں ہے۔ ولا یؤذن في المسجد۔ نظم امام زندویستی ، پھر قہستانی پھر طحطاوی علی المراقی میں ہے: یکرہ أن یؤذن في المسجد۔ واللہ تعالی اعلم(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵( فتاوی شارح بخاری))

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved