8 September, 2024


دارالاِفتاء


زید ایک مسجد کا امام ہے جس مسجد میں جمعہ کی اذان ثانی ایک مدت سے اندر ہوتی رہی ہے حالاں کہ وہاں کے تمام لوگ سنی صحیح العقیدہ ہیں تو عمر جو اسی علاقے کا ہے وہاں کے تمام لوگوں کو اذان ثانی کے مسئلے سے آگاہ کیا کہ اذان ثانی مسجد سے باہر دینا سنت رسول اللہﷺ و خلفاے راشدین ہے۔ لہذا اذان باہر سے ہونے لگی لیکن کچھ دنوں کے بعد عمر کے غائبانہ میں پھر امام اذان ثانی کو اندر دلوانا شروع کر دیا تو لوگوں نے سوال کیا کہ آپ اندر کیوں دلوارہے ہیں حالاں کہ یہ سنت کے خلاف ہے تو اس نے جواب دیا کہ یہاں جمعہ میں دیوبندی اور وہابی بھی آیا کرتے ہیں لہذا یہی مناسب ہے ۔ اس کے بعد اس نے جمعہ میں ایک ایسے مولوی سے تقریر کرایا جو مسجد کے اندر اور باہر اذان ثانی کے جواز پر تقریر کی ۔ اس کے بعد اگلے جمعہ عمر اور تمام لوگوں نے اظہار کیا اور کہا کہ اذان باہر سے فرمان رسول ﷺ کے مطابق ہو لیکن امام نے اس وقت برجستہ کہا کہ میں ہرگز اذان باہر سے نہیں دلوا سکتا ہوں اس کے لیے جو کچھ بھی ہو ۔ لہذا قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں ایسے امام کے لیے شریعت مطہرہ کیا حکم نافذ فرماتی ہے اور عوام کے اوپر کیا لازم ہے؟ دریافت طلب امر یہ ہے کہ : (۱) اذان ثانی باہر ہونے کے متعلق احادیث کریمہ کی روشنی میں بے شمار کتابیں ہوتے ہوئے بھی امام نے انکار کیا اس کے لیےحکم فرمائیں۔ (۲) ایسے امام کی جو شخص پیروی اور طرف داری کرے اس کے لیے بھی حکم فرمائیں اور عوام پر کیا ضروری ہے؟

فتاویٰ #1497

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم – الجواب ــــــــــــــــــــ: (1-2) یہ امام بد ترین فاسق معلن ہے ، واجب ہے کہ اسے امامت سے فورا علاحدہ کیا جائے ۔ مسجد کے اندر اذان دینا سنت کے خلاف بدعت سیئہ ہے ۔ یہ دیوبندیوں کو خوش رکھنے کے لیے ایک ایسے عمل پر ضد کر رہا ہے جو سنت کے خلاف اور سراسر بدعت ہے۔ سنت کے خلاف کسی بدعت پر عمل کرنا ہی کم جرم نہیں اس پر مستزاد یہ کہ وہ دیوبندیوں کو خوش رکھنے کے لیے ایسا کر رہا ہے۔ دیو بندی گستاخ رسول کافر ومرتد ہیں ان کو خوش رکھنے کے لیے بدعت کو رواج دینا سخت حرام ۔ اللہ عز وجل کے غضب اور رسول ﷺ کی ناراضگی کا موجب ہے۔ امام مسجد کا ملازم ہے اسے یہ حق نہیں کہ سنی مسلمانوں کی مرضی کے خلاف ایک بدعت کو رواج دے۔ امام کو پھر سمجھایا بجھایا جائے ،وہ مانے یا نہ مانے اذان باہر دی جائے۔ زیادہ ضد کرے اسے امامت سے الگ کر دیا جائے۔ سنت کے خلاف بدعت پر عمل کرنے پر ضد کرنے والا بد ترین فاسق ہے۔ اسے امام بنانا گناہ، علاحدہ کرنا واجب، اس کے پیچھے پڑھی ہوئی نمازوں کا دہرانا واجب جو اس امام کی طرف داری کرتے ہیں وہ باطل پرست ہیں، ان کا ٹھکانہ جہنم ہے، ارشاد ہے: وَ تَعَاوَنُوْا عَلَى الْبِرِّ وَ التَّقْوٰى ١۪ وَ لَا تَعَاوَنُوْا عَلَى الْاِثْمِ وَ الْعُدْوَانِ١۪ ۔ نیکی اور تقوی پر ایک دوسری کی مدد کرو۔ گناہ اور سرکشی میں کسی کی مدد نہ کرو۔ واللہ تعالی اعلم (فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵( فتاوی شارح بخاری))

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved