بسم اللہ الرحمن الرحیم- الجواب ــــــــــــ: کسی مودودی یا غیر مقلد کو مؤذن مقرر کرنا جائز نہیں ۔ مودودی اور غیر مقلد دونوں فرقے گستاخ رسول اور کافر ہیں ان کی اذان واقامت بالکل ایسی ہی ہے جیسے کسی ہندو یا پارسی کو مؤذن مقرر کیا جائے ۔ اس کی اذان نہ اذان ہے نہ اس کی اقامت اقامت، ان کی اذان واقامت کے ساتھ نماز پڑھنا ایسا ہے جیسے بلا اذان واقامت نماز پڑھی گئی۔ٹرسٹیوں پر فرض ہے کہ فوراً مؤذن کو معزول کریں اور کسی سنی صحیح العقیدہ کو مؤذن مقرر کریں۔ پھر یہ بڑا بھاری ظلم ہے کہ یہ کبھی کبھی نماز بھی پڑھاتا ہے ۔ نہ اس کی نماز نماز ہے نہ اس کے پیچھے کسی کی نماز صحیح۔ اس کے پیچھے نماز پڑھنی نہ پڑھنے کے برابر بلکہ اس سے بدتر۔ جو لوگ اس کو مسلمان جانیں اور مسلمان اعتقاد کر کے اس کی اقتدا کریں ضرور یہ لوگ اپنے ایمان سے ہاتھ دھو بیٹھیں گے۔ واللہ تعالی اعلم(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵ (فتاوی شارح بخاری))
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org