بسم اللہ الرحمن الرحیم- الجواب ــــــــــــ: وہاں آبادی ہی نہیں ، نہ مسلمان ہیں نہ کافر، وہاں زمین پر صرف برف ہی برف بارہ مہینے جمی رہتی ہے، نہ مکان بن سکتا ہے ، نہ زراعت ہو سکتی ہے، نہ آدمی وہاں زیادہ دن تک جی سکتا ہے ، پینے کو پانی بھی میسر نہیں ہوگا، جم کر برف ہو جائے گا۔ نہ جب وہاں آبادی ہے ، نہ آبادی ممکن تو اس سوال سے کیا فائدہ؟ آدمی جس واقعے میں مبتلا نہ ہو اس کے بارے میں سوال کرنے سے حدیث میں ممانعت آئی ہے، لیکن شریعت مطہرہ کسی سوال کے جواب سے عاجز نہیں --- اگر وہاں کوئی مسلمان پہنچ جائے تو وہ ہر چوبیس گھنٹے کا ایک دن رات فرض کرے۔ بارہ گھنٹے کی رات ، بارہ گھنٹے کا دن اور اسے تقسیم کر کے پانچوں وقت کی نمازوں کا حساب بنا لے جیسا کہ حدیث میں دجال کے خروج کے ایام کے بارے میں آیا ہے ۔ واللہ تعالی اعلم(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد:۵ (فتاوی شارح بخاری))
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org