جس کا وضو نہ ہو، یا نہانے کی ضرورت ہو اور پانی پر قدرت نہ ہو تو وضو وغسل کی جگہ تیمم کرے۔ پانی پر قدرت نہ ہونے کی چند صورتیں ہیں: (۱) ایسی بیماری ہو کہ وضو یا غسل سے اس کے زیادہ ہونے، یا دیر میں اچھا ہونے کا صحیح اندیشہ ہو خواہ یوں کہ اس نے خود آزمایا ہو کہ جب وضو یا غسل کرتا ہے تو بیماری بڑھتی ہے، یا یوں کہ کسی مسلمان اچھے لائق حکیم نے جو ظاہرا فاسق نہ ہو کہہ دیا ہو کہ پانی نقصان کرے گا۔ (۲) وہاں چاروں طرف ایک ایک میل تک پانی کا پتا نہیں۔ (۳) اتنی سردی ہو کہ نہانے سے مرجانے، یا بیمار ہونے کا قوی اندیشہ ہو اور لحاف وغیرہ کوئی ایسی چیز اس کے پاس نہیں جسے نہانے کے بعد اوڑھے اور سردی کے ضرر سے بچے، نہ آگ ہے جسے تاپ سکے۔ (۴) دشمن کا خوف کہ اگر اس نے دیکھ لیا تو مار ڈالے گا، یا مال چھین لے گا، یا اس غریب نادار کا قرض خواہ ہے کہ اسے قید کرا دے گا، یا اس طرف سانپ ہے وہ کاٹ کھائے گا، یا شیر ہے کہ پھاڑ کھائے، یا کوئی بد کار شخص ہے اور یہ عورت یا مرد ہے جس کو اپنی بے آب روئی کا گمان صحیح ہے تو تیمم جائز ہے۔ (۵) جنگل میں ڈول رسی نہیں کہ پانی بھرے تو تیمم جائز ہے۔ (۶) پیاس کا خوف یعنی اس کے پاس پانی ہے مگر وضو یا غسل کے صرف میں لائے تو خود، یا دوسرا مسلمان، یا اپنا، یا اس کا جانور اگرچہ وہ کتا جس کا پالنا جائز ہے پیاسا رہ جائے گا اور اپنی یا ان میں کسی کی پیاس فی الحال موجود ہو یا آیندہ اس کا صحیح اندیشہ ہو کہ وہ راہ ایسی ہے کہ دور تک پانی کا پتا نہیں تو تیمم جائز ہے۔ (۷) پانی گراں ہونا یعنی وہاں کے حساب سے جو قیمت ہونی چاہیے اس سے دو چند مانگتا ہے تو تیمم جائز ہے اور اگر قیمت میں اتنا فرق نہیں تو تیمم جائز نہیں۔ (۸) یہ گمان کہ پانی تلاش کرنے میں قافلہ نظروں سے غائب ہو جائے گا یا ریل چھوٹ جائے گی۔ (۹) یہ گمان کہ وضو یا غسل کرنے میں عیدین کی نماز جاتی رہے گی خواہ یوں کہ امام پڑھ کر فارغ ہوجائے گا یا زوال کا وقت آجائے گا دونوں صورتوں میں تیمم جائز ہے۔ (۱۰) غیرولی کو نماز جنازہ فوت ہو جانے کا خوف ہو تو تیمم جائز ہے۔ (بہار شریعت، حصہ:۲۰، از ص:۳۴۸ تا ص: ۳۵۳، دعوت اسلامی) محمود علی مشاہدی
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org