8 September, 2024


دارالاِفتاء


جب میں پیشاب کر کے فارغ ہوتا ہوں تو کچھ دیر کے بعد ایک دو قطرہ آجاتا ہے اگر میں بہت احتیاط کروں پھر بھی آجاتا ہے جس کی وجہ سے میں بہت پریشان ہوں اور یہاں مجبوری یہ ہے کہ میں شہر سے کچھ دور ہوں اور مزارع میں کام کرتا ہوں اور یہاں کچھ کشمیر اور پاکستان کے لوگ ہیں جو کبھی کبھی میرے پاس آتے ہیں تو نماز پڑھانے کے لیے ضد کرتے ہیں کیوں کہ میں آپ کے مدرسہ میں جماعت ثالثہ تک پڑھا ہوں اور داڑھی وغیرہ ماشاء اللہ سنت کے مطابق ہے لوگ مجھے پڑھا لکھا اور امامت کے لائق سمجھتے ہیں جب کہ میں معذور ہوں یہ کہنے پر بھی کبھی کبھی لوگ امامت کے لیے مجبور کردیتے ہیں اور یہی بات جب میں گھر چھٹی پر جاتا ہوں تو گاؤں والے بھی امامت کے لیے مجبور کرتے ہیں اور میرے ساتھ یہاں پر دو آدمی اور کام کرتے ہیں جو اپنے ضلع اعظم گڑھ کے ہیں لیکن وہ امامت بالکل نہیں کر سکتے کیوں کہ ان کے پاس کچھ بھی علم نہیں ہے اگر میں امامت نہ کروں تو سب لوگ الگ الگ نماز پڑھیں گے تو حضور والا سے گذارش ہے کہ کتاب وسنت کی روشنی میں بندۂ مجبور ومعذور کی رہنمائی فرمائیں ۔

فتاویٰ #1358

بسم اللہ الرحمن الرحیم- الجواب ـــــــــــــــــــــــــــ: آپ نے یہ تفصیل نہیں لکھی کہ پیشاب کے بعد قطرہ صرف ایک بار آتا ہے یا بار بار آتا ہے اگر صرف ایک بار آتا ہے تو کوئی بات ہی نہیں پیشاب کرکے اتنی دیر انتظار کرلیں کہ قطرہ آجائے پھر دھوکر کپڑا بدل کر شوق سے نماز پڑھیں، اور اگر بار بار آتا ہے تو کتنے وقفے کے بعد آتا ہے اگر اتنا وقفہ مل جاتا ہے کہ وضو کر کے فرض پڑھ سکیں تو بھی آپ معذور نہیں۔ اب بھی آپ امامت کر سکتے ہیں اور اگر اتنے کم وقفے میں آتا ہے کہ آپ وضو کر کے فرض نماز نہیں پڑھ سکتے ، جب بھی آپ وضو کرکے کھڑے ہوتے ہیں تو قطرہ آجاتا ہے۔ اسی طرح جب ایک نماز کا وقت گذر گیا اور اس پر قادر نہیں ہو سکے کہ وضو کر کے نماز فرض پڑھ سکیں تو آپ ضرور معذور ہوں گے اس کے بعد پھر یہ بھی ضروری نہیں کہ ہر نماز کے بعد یہی شدت ہو بلکہ کسی بھی نماز کے بعد ایک بار قطرے کا آجانا معذور ہونے کے لیے کافی ہے ایسی صورت میں آپ امامت نہیں کر سکتے جو لوگ معذور نہیں ان کی نماز آپ کے پیچھے درست نہیں ہوگی۔ واللہ تعالی اعلم(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد ۵،(فتاوی شارح بخاری))

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved