8 September, 2024


دارالاِفتاء


ہاتھ دھوئے بغیر اگر پانی میں ڈبوئے جائیں تو پانی مستعمل ہوجاتا ہے اور مطہر نہیں رہتا ۔ آیا یہ حکم آب دست کے لیے جو پانی لیا جاتا ہے اس کے بارے میں بھی ہے؟

فتاویٰ #1324

بسم اللہ الرحمن الرحیم- الجواب ـــــــــــــــــــــــــــ: پہلی بات یہ کہ آب دست لینے کا عام طریقہ یہ ہے کہ لوٹے وغیرہ سے پانی داہنے ہاتھ سے گراتے ہیں۔ پہلی بار پانی ہاتھ پر پڑا تو وہ مستعمل ہو گیا مگر اس پانی سے حدث جس کی وجہ سے پانی مستعمل ہوتا ہے دور ہو گیا۔ دوسری بات یہ ہے کہ اگر اس پانی کو مستعمل اور غیر مطہر مانا جائے تو طہارت کی پھر کوئی صورت ہی نہیں ہوگی؛ اس لیے ضرورتاً اس کی اجازت دی گئی ہے۔واللہ تعالی اعلم(فتاوی جامعہ اشرفیہ، جلد ۵،(فتاوی شارح بخاری))

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved