8 September, 2024


دارالاِفتاء


محمد بشیر کا انتقال ہوا اور اس کے پاس کاشت کاری زمینداری ٹوٹنے سے پہلے کی ہے محمد بشیر کے دو لڑکے تھے محمد و مشتاق احمد ، محمد کا انتقال محمد بشیر کی موجودگی میں ہوگیا، محمد کا ایک لڑکا اقبال احمد جو محجوب الارث ہے آیا کاشت کاری کاحصہ اقبال احمد کو مل سکتا ہے یا نہیں؟ اور زمین کا مالک کاشت کار ہے یا زمین دار دونوں صورتوں میں یعنی زمیں داری ٹوٹنے سے پہلے اور بعد کو شرعا کاشتکار زمین کا مالک ہے یا نہیں مفصل تحریر فرمائیں۔

فتاویٰ #1266

بسم اللہ الرحمن الرحیم- الجواب : وراثت ملکیت میں جاری ہوتی ہے کاشت کار زمین دار سے جو کھیت کاشت کے لیے لیتا ہے ، وہ اس کا مالک نہیں ہوتا بلکہ اسے صرف حق کاشت حاصل ہوجاتا ہے زمین کا مالک زمین دار ہی رہتا ہے ۔ کاشت کاری ایک قسم کا اجارہ ہے اور اجارہ اگر معینہ مدت کے لیے ہو تو مدت ختم ہونے پر ختم ہو جائے گا اور اگر مدت معین نہ ہو تو مجیر یا مستجیر کی موت کے ساتھ ختم ہو جائے گا۔ صورۃ مسئولہ میں چونکہ محمد بشیر کا انتقال ہو چکا ہے اس لیے زمین دار کے ساتھ جو عقد اجارہ تھا وہ باقی نہ رہا اور پھر زمین دار کی طرف لوٹ گیا لہذا محمد بشیر کے ورثہ کو اس میں وراثت کا کوئی حق نہیں پہنچتا ایسی صورت میں کسی وارث کے محجوب ہونے کا سوال ہی نہیں پیدا ہوتا ۔ موجودہ دور میں جب کہ زمینداری ٹوٹ کر حکومت کے ہاتھ میں پہنچ چکی ہے ، تو حکومت کے قانون کے مطابق مقررہ رقم ادا کرنے کے بعد اگر کوئی زمین کا مالک ہو جاتا ہے ۔تو یہ حکومت کے ساتھ ایک نیا معاملہ ہے اس میں وارث اور غیر وارث کی کوئی تخصیص نہیں ہے ، لہذا اگر اقبال احمد نے مقررہ رقم دے کر حکومت سے زمین حاصل کرلی ہے تو وہ زمین کا مالک ہوگیا۔اس کے محجوب الارث ہونے کا اس پر کوئی اثر نہیں پڑے گا اور اگر معاوضہ کی مقررہ رقم ادا نہیں کی ہے اور حکومت سے صرف حق کاشت حاصل کیا ہے تو زمین کا مالک نہیں ہوگا صرف کاشت کار رہے گا ۔ فقط ۔واللہ تعالی اعلم۔(فتاوی حافظ ملت)

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved