8 September, 2024


دارالاِفتاء


ہمارے گاؤں میں ایک ہندو ایک مسلمان کی لڑکی کو لے کر بھاگ گیا۔ کچھ دن کے بعد وہ آیا، لوگ غیر حکومت کی وجہ سے کچھ نہیں کہتے۔ اب اس سے کئی لڑکے ہو گئے اور سب لوگ اس کو کھلاتے ہیں اور اس کا چھوا ہوا کھاتے ہیں۔ نہ وہ کافر مسلمان ہوا ،نہ وہ لڑکی توبہ کر کے مسلمان ہوئی، کبھی کبھی وہ کافر جمعہ پڑھتا ہے ، تو اب بتائیے کہ اس کا کھانا یا کھلانا جائز ہے یا نہیں؟

فتاویٰ #1248

بسم اللہ الرحمن الرحیم- الجواب: مسلمان کی لڑکی مسلمان ہی ہے جب تک اسلام کا انکار یا کفر کا اقرار نہ کرے مسلمان ہی رہے گی۔ یہ کافر کا ظلم ہے کہ اس کو لے بھاگا اور اس لڑکی کا بھی جرم ہے کہ اس کے ساتھ بھاگی۔ لڑکی مجرم ہے اس کو فوراً علاحدہ ہو جانا اور اپنے فعلِ حرام سے توبہ کرنا لازم ہے۔ نمازِ جمعہ پڑھنے سے تو معلوم ہوتا ہے کہ وہ کافر مسلمان ہو گیا ہے ، لہٰذا اسی سے دریافت کیا جائے کہ اگر وہ مسلمان ہو گیا ہےتو اس کا اقرار کرے یا اب مسلمان ہو جائے تو دونوں کا نکاح کر دیا جائے ۔اور اگر اسلام کا انکار کرے تو لڑکی کو علاحدہ کر دینا ضروری ہے۔ اگر بالفرض لڑکی علاحدہ نہ ہو تو مسلمان اس سے مقاطعہ کر لیں۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔(فتاوی حافظ ملت)

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved