21 November, 2024


دارالاِفتاء


ایک زمین پرتی تھی جس کو زید نے سمجھا تھا کہ میری زمین ہے۔ اس زمین پر احاطہ یا مکان بنانے کے لیے اس نے ٹاؤن ایریا میں درخواست دی، وہ درخواست منظور ہو گئی۔ عمرونے اس کو جانچا کہ یہ زمین کس کی ہے تو وہ زمین دوسرے کی تھی۔ جس کی زمین تھی عمرونے اس سے خرید لیا۔ زید کو عمر وکے خریدنے کا پتہ چلا تو اس کے کئی روز کے بعد زید نے انھیں سے خریدا اور مسجد پر وقف کر دیا۔ اب علماے دین اس میں کیا فرماتے ہیں؟بینوا تو جروا۔

فتاویٰ #1236

بسم اللہ الرحمن الرحیم - الجواب: زمینِ مذکورہ، عمرو کی ہے۔ زید کا وقف لغو اور ناجائز ہے، کیوں کہ مالکِ زمین سے جب کہ عمرو نے خرید لی تو عمرو اس زمین کا مالک ہو گیا ۔ اس کے بعد جب زید نے سابق مالک سے خریدی تو وہ اس وقت زمین کا مالک ہی نہیں، نہ اس کو بیچنے کا حق، تو زید کی بیع ہی جائز نہیں۔ لہٰذا زید کا اس زمین کو وقف کرنا بھی جائز نہیں۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔(فتاوی حافظ ملت)

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved