بسم اللہ الرحمٰن الرحیم- الجواب: اعلیٰ حضرت فاضل بریلوی کے فتاویٰ دلائل شرعیہ قویہ سے منور و مزین ہیں ۔ ان کو غلط و ناصواب بتانا، عناد و فسادوبے علمی پر مبنی ہے ۔ مسائل فقہیہ کا انکار اپنی جہالت کا اقرار ہے۔ علامہ امام عبد الوہاب شعرانی اپنی کتاب میزان الشریعۃ الکبریٰ میں فرماتے ہیں : و إن کل من رد قولا من أقوال علمائھا و أخرجہ عنھا فکانہ ینادی علیٰ نفسہ بالجہل۔ یعنی جس شخص نے علماے کرام کے قول کو رد کیا اور اس کو شریعت سے باہر کیا پس گویا کہ وہ اپنی جہالت کی خود شہادت دے رہا ہے ۔ لہٰذا حاجی محمد کا مسائل فقہیہ کو غلط و ناصواب بتانا اپنی جہالت کا اقرار ہے ۔ ایسا شخص جو علومِ دینیہ اور فنونِ عربیہ سے ناواقف ہواور باوجود بے علم ہونے کے قرآن مجید کی تفسیر لکھنے کا ارادہ کرے تو یہ اس کی جہالت کا نشہ اور بے علمی کا خمار ہے ۔ کیوں کہ قرآن مجید کی تفسیر کا لکھنا نہایت اہم اور دشوار کام ہے۔ اس کے لیے علومِ کثیرہ کی ضرورت ہے ۔ بڑے بڑے جلیل القدر فقہا اپنے عجز کا اعتراف کرتے ہیں اور اس میدان میں قلم اٹھانے کے لیے خوف کرتے رہے ہیں ۔ علامہ قاضی بیضاوی رحمۃ اللہ علیہ جیسے جلیل القدر حضرات نے اسے اپنی وسعت سے باہر سمجھا۔ قرآن مجید علوم کا دریا ے ناپیدا کنار ہے۔ جو شخص علومِ دینیہ و فنون عربیہ سے ناواقف ہے وہ تو قرآن مجید کے مطالب سمجھ ہی نہیں سکتا ، چہ جاے کہ تفسیر لکھے۔ ایسے شخص کو قرآن مجید کی تفسیر لکھنا ہرگز جائز نہیں ۔ نہ عوام کا اس فعل میں اس کی اعانت درست، نہ اس تفسیر کا پڑھنا جائز۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔(فتاوی حافظ ملت)
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org