8 September, 2024


دارالاِفتاء


ایک شخص مسمیٰ بہ حاجی محمد جو معمولی فارسی و اردو داں ہیں اور علم عربی سے بالکل ناواقف ہیں ، حتی کہ میزان و منشعب بھی نہیں پڑھی ہے۔ جہالت کا یہ عالم ہے کہ اعلیٰ حضرت مولانا مفتی شاہ احمد رضا خاں صاحب قدس سرہ کے فتوی مثلاً مسائلِ نوٹ و حقہ نوشی و اذان ثانی وغیرہ کی تحقیق کو محض اپنی جہالت سے غلط و ناصواب بتاتا ہے۔ خود رائی و خود پرستی اور جہالت یہاں تک بڑھی ہوئی ہے کہ مسئلہ مفتی بہ کہ اگر مسافر مسافتِ سفر کو کسی تیز سواری سے کم مدت میں طے کر لے تو جب بھی مسافر ہی ہے ، اس مسئلہ کا انکار کرتا ہے اور اپنے اجتہاد کو دخل دیتا ہے ، تو کیا ایسا شخص جو اتنا کم علم اور علم دین سے نابلد ہو ، وہ قرآن پاک کی تفسیر بزبانِ اردو لکھ سکتا ہے اور اس کا یہ ارادہ صحیح و جائز ہے اور ہم لوگوں کو روپیہ پیسہ تفسیر کے لکھنے کے لیے اس کو بطور اعانت دینا صحیح اور درست ہے؟ بینوا توجروا۔

فتاویٰ #1195

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم- الجواب: اعلیٰ حضرت فاضل بریلوی ﷫ کے فتاویٰ دلائل شرعیہ قویہ سے منور و مزین ہیں ۔ ان کو غلط و ناصواب بتانا، عناد و فسادوبے علمی پر مبنی ہے ۔ مسائل فقہیہ کا انکار اپنی جہالت کا اقرار ہے۔ علامہ امام عبد الوہاب شعرانی اپنی کتاب میزان الشریعۃ الکبریٰ میں فرماتے ہیں : و إن کل من رد قولا من أقوال علمائھا و أخرجہ عنھا فکانہ ینادی علیٰ نفسہ بالجہل۔ یعنی جس شخص نے علماے کرام کے قول کو رد کیا اور اس کو شریعت سے باہر کیا پس گویا کہ وہ اپنی جہالت کی خود شہادت دے رہا ہے ۔ لہٰذا حاجی محمد کا مسائل فقہیہ کو غلط و ناصواب بتانا اپنی جہالت کا اقرار ہے ۔ ایسا شخص جو علومِ دینیہ اور فنونِ عربیہ سے ناواقف ہواور باوجود بے علم ہونے کے قرآن مجید کی تفسیر لکھنے کا ارادہ کرے تو یہ اس کی جہالت کا نشہ اور بے علمی کا خمار ہے ۔ کیوں کہ قرآن مجید کی تفسیر کا لکھنا نہایت اہم اور دشوار کام ہے۔ اس کے لیے علومِ کثیرہ کی ضرورت ہے ۔ بڑے بڑے جلیل القدر فقہا اپنے عجز کا اعتراف کرتے ہیں اور اس میدان میں قلم اٹھانے کے لیے خوف کرتے رہے ہیں ۔ علامہ قاضی بیضاوی رحمۃ اللہ علیہ جیسے جلیل القدر حضرات نے اسے اپنی وسعت سے باہر سمجھا۔ قرآن مجید علوم کا دریا ے ناپیدا کنار ہے۔ جو شخص علومِ دینیہ و فنون عربیہ سے ناواقف ہے وہ تو قرآن مجید کے مطالب سمجھ ہی نہیں سکتا ، چہ جاے کہ تفسیر لکھے۔ ایسے شخص کو قرآن مجید کی تفسیر لکھنا ہرگز جائز نہیں ۔ نہ عوام کا اس فعل میں اس کی اعانت درست، نہ اس تفسیر کا پڑھنا جائز۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔(فتاوی حافظ ملت)

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved