22 November, 2024


دارالاِفتاء


مسمیٰ یٰسین نے بصورت لڑائی و جھگڑا اپنی بیوی کو بایں الفاظ طلاق دی کہ زیادہ بولتی جاؤگی تو تمہارا طلاق۔ اور پھر یہ کہا کہ زیادہ بولوگی تو تم کو طلاق دیوینگے، یہ کہنا شوہر کا ہے۔ بیوی کا کہنا ہے کہ میں نے شوہر کو طلاق دیتے کچھ نہیں سنا ، یہاں گواہ مسماۃ شافیہ جو وہاں موجود تھی یہ کہ یٰسین نے کہا کہ تم کو طلاق دیتا ہوں، تم کو طلاق طلاق۔ اس واقعہ کے بعد تین روز تک بیوی شوہر کے مکان پر تھی، پھر میکے چلی گئی۔ اور عرصہ تقریباً ڈیڑھ ماہ تک رہ کر شوہرکے مکان پر چلی آئی اور رہنے لگی ۔ اب سوال یہ ہے کہ صورتِ مذکورہ میں طلاق ہوئی یا نہیں اور اگر ہوئی تو رجعی ہوئی یا بائن اور حلالہ کی ضرورت ہے یا نہیں۔ بینوا توجروا مہربانی فرما کر جواب بعجلتِ ممکنہ مرحمت فرمائی، عین نوازش ہوگی۔

فتاویٰ #1170

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم- الجواب ـــــــــــــــــــــــــــ: صورتِ مسئولہ میں شوہر کے دوسرے کلام سے طلاق نہیں پڑے گی کیوں کہ یہ وعدۂ طلاق ہے اور وعدۂ طلاق انشاے طلاق نہیں۔ اور پہلے کلام میں طلاق کو زیادہ بولنےپر معلق کیا ہے۔ اس قول کے بعد اگر عورت زیادہ نہ بولی تو طلاق نہ پڑے گی اور بولی تو ایک طلاق رجعی پڑے گی اور چوں کہ دونوں عدت میں پھر میاں بیوی کی طرح رہنے لگے اس لیے رجعت ہو گئی، شافیہ کا قول مفید نہیں۔ واللہ اعلم۔(فتاوی حافظ ملت)

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved