8 September, 2024


دارالاِفتاء


محمد ایوب نے اپنی زوجہ مسماۃ فاطمہ کو طلاق دی، دین مہر کو ادا کر دیا، اس کے علاوہ نفقہ اور وہ چیزیں جو جہیز میں ملی تھیں مسماۃ کو سپرد کر دیا۔ محمد ایوب کی تین لڑکیاں ہیں جو فاطمہ کے بطن سے ہیں. ایک کی عمر نو سال ، دوسری لڑکی کی سات سال اور تیسری کی عمر چار سال تقریباً ہے ۔ ان لڑکیوں کے متعلق پنچ نے فیصلہ کیا کہ لڑکیاں اپنے باپ محمد ایوب کے یہاں رہیں ۔ فاطمہ ان لڑکیوں کو نہیں رکھ سکتی اور نہ لے جا سکتی ہے۔ فاطمہ نے پنچ کے سامنے یہی اقرار کیا اور ایک اقرار نامہ پر دستخط کر دیے مگر اب مسماۃ مذکورہ اور اس کے والدین چاہتے ہیں کہ لڑکیوں کو محمد ایوب کے یہاں سے لے جائیں ۔ لہٰذا دریافت طلب امر یہ ہے کہ صورت مسئولہ میں فاطمہ اور اس کے باپ کو محمد ایوب کی لڑکیوں کو لے جانے کا حق ہے یا نہیں ؟

فتاویٰ #1159

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم- الجواب ـــــــــــــــــــــــــــ: نو برس کی عمر تک لڑکیوں کی پرورش کرنے کا حق ماں کو ہے اور کبھی اس سے انکار کر دے تو رجوع کرنے کا اختیار رہتا ہے، لہٰذا جب ماں مطالبہ کر رہی ہے تو جن لڑکیوں کی عمریں نو برس سے کم ہیں ان کو اس کی پرورش میں دیا جائے اور جب نو برس کی ہو جائیں تو باپ واپس لے لے اور اگر ماں فسق و فجور میں مبتلا ہے ، جس کی وجہ سے تربیت میں فرق آئے یا بے نمازی ہو اور لڑکیاں سمجھ دار ہو گئی ہوں جس سے ان کی بھی عادت کے خراب ہو جانے کا خطرہ ہے تو ماں کو نہ دیا جائے۔ ہدایہ میں ہے: و اذا وقعت الفرقۃ بین الزوجین فالام احق۔ در مختار و رد المحتار میں ہے: الام احق بالولد و لو سئیۃ السیرۃ معروفۃ بالفجور ما لم یعقل ذالک ای ما لم یعقل الولد حالھا۔ رد المحتار میں ہے: ان ھذا الاسقاط لا یدوم فلھا الرجوع لان حقہا یثبت شیئاً فشیئنا فسقط الکائن لا المستقبل۔واللہ تعالیٰ اعلم. (فتاوی حافظ ملت)

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved