22 November, 2024


دارالاِفتاء


زید نے ہندہ کو قبل از رخصتی(یعنی خلوت صحیحہ) طلاق مغلظہ دے دیا تو دریافت طلب امر یہ ہے کہ ہندہ کے لیے عدت ہے یا نہیں اور زید کو کتنا مہر دینا پڑے گا اور اگر عدت نہیں ہے تو علاوہ مہر کے زید کے ذمہ اور بھی کچھ واجب الادا ہے یا نہیں ؟ اگر ہے تو کتنا، اور یہ بھی صاف فرما دیا جائے کہ خلوت صحیحہ سے قبل طلاق ہونے پر عورت کے بالغ ہونے اور نابالغ ہونے میں عدت پر کیا اثر پڑے گا۔ بالغ عورت کو خلوت سے قبل عدت گزارنی پڑے گی یا نہیں ؟

فتاویٰ #1151

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم- الجواب ـــــــــــــــــــــــــــ: قبل وطی یا خلوت صحیحہ طلاق دینے کی صورت میں اس مطلقہ پر عدت نہیں ۔ قال اللہ تعالیٰ: يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْۤا اِذَا نَكَحْتُمُ الْمُؤْمِنٰتِ ثُمَّ طَلَّقْتُمُوْهُنَّ مِنْ قَبْلِ اَنْ تَمَسُّوْهُنَّ فَمَا لَكُمْ عَلَيْهِنَّ مِنْ عِدَّةٍ تَعْتَدُّوْنَهَا۠١ۚ اور قبل وطی یا خلوت صحیحہ کے طلاق دینے کی صورت میں مہر مقرر شدہ کا نصف ہے۔ قرآن مجید کا ارشاد ہے: وَ اِنْ طَلَّقْتُمُوْهُنَّ مِنْ قَبْلِ اَنْ تَمَسُّوْهُنَّ وَ قَدْ فَرَضْتُمْ لَهُنَّ فَرِيْضَةً فَنِصْفُ مَا فَرَضْتُمْ . لہٰذاصورت مسئولہ میں ہندہ پر عدت نہیں ، اس میں بالغہ یا نابالغہ کی کوئی تخصیص نہیں ، جب عدت نہیں تو زید کے ذمہ میں عدت کا خرچ بھی نہیں ۔ زید کے ذمہ میں ہندہ کا نصف مہر واجب الادا ہے۔واللہ تعالیٰ اعلم۔ (فتاوی حافظ ملت)

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved