8 September, 2024


دارالاِفتاء


زید نے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دیں زید اور اس کی بیوی میں ایک سال سے نااتفاقی چل رہی تھی اور اس سال کے درمیان میں زید اور اس کی بیوی ایک جگہ نہ ہوئے تھے کہ زید نے اپنی بیوی کو طلاق دے دیا تو اب یہاں کے لوگوں میں یہ جھگڑا پڑا ہوا ہے کہ زید میں اور اس کی بیوی میں ایک سال سے کوئی تعلق نہیں رہا اور زید نے طلاق دے دیا تو اس عورت کے لیے کوئی عدت نہیں ہے ۔اور کچھ لوگ یہ کہتے ہیں کہ اس عورت کو عدت میں رہنا ہوگا ۔ دوسرا مسئلہ یہ در پیش ہے ۔زید نے اپنی بیوی کو تین طلاق دیا اس حال میں کہ نہ تو زید اپنی سسرال آیا اور نہ اس کی بیوی زید کے وہاں گئی بلکہ دونوں اپنے اپنے مکان پر تھے، بلکہ جب لڑکی کا نکاح زید سے ہوا تو اس وقت لڑکی بالغ تھی اور صرف نکاح ہوا تھا اور نکاح ہوئے آج ایک سال کا زمانہ گزر رہا ہے مگر زید اور اس کی بیوی میں کوئی تعلق نہیں رہا. اب زید نے اپنی بیوی کو طلاق دے دیدی تو اس عورت کے لیے عدت ہے یا کہ نہیں ؟فقط والسلام جواب اس پتہ پر روانہ کیا جائے:رکض انصاری کو ملے ڈاکخانہ پپرائچ مقام سمتی پور مڑلا ضلع گورکھپور۔

فتاویٰ #1145

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم- الجواب ـــــــــــــــــــــــــــ: (۱).زید اور اس کی بیوی میں جب کہ زن و شوہر کے تعلقات قائم ہوچکے مجامعت ہوچکی تو عدت ضروری ہے طلاق کے بعد تین حیض جب تک پورے نہ ہو جائیں دوسرا نکاح جائز نہیں۔ قرآن مجید میں ارشاد ہے : وَ الْمُطَلَّقٰتُ يَتَرَبَّصْنَ بِاَنْفُسِهِنَّ ثَلٰثَةَ قُرُوْٓءٍ١ؕ اور طلاق والیاں اپنی جانوں کو روکے رہیں تین حیض تک۔ واللہ تعالیٰ اعلم (۲).چوں کہ زیداور اس کی بیوی میں مجامعت نہیں ہوئی قبل مجامعت زید نے طلاق دے دی اس لیے عدت نہیں،فورا نکاح ہوسکتا ہے ۔ قرآن مجید کا فرمان ہے : يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْۤا اِذَا نَكَحْتُمُ الْمُؤْمِنٰتِ ثُمَّ طَلَّقْتُمُوْهُنَّ مِنْ قَبْلِ اَنْ تَمَسُّوْهُنَّ فَمَا لَكُمْ عَلَيْهِنَّ مِنْ عِدَّةٍ تَعْتَدُّوْنَهَا۠١ۚ ۔ ترجمہ: اے ایمان والو جب تم مسلمان عورتوں سے نکاح کرو اور پھر انھیں بے ہاتھ لگائے چھوڑ دو تو تمہارے لیے کچھ عدت نہیں جسے گنو۔

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved