8 September, 2024


دارالاِفتاء


سائل نے عقد کیا اپنی لڑکی کا ،جس کو عرصہ تخمیناً ۱۲ سال کا ہوتا ہے۔ لڑکی برابر اپنے شوہر کے ساتھ رہتی چلی آئی ہے۔ ایک مرتبہ لڑکی کی زبانی معلوم ہوا کہ مجھ کو میرے شوہر نے چھوڑ دیا ہے، لہٰذا میں نے فوراً دو آدمیوں کولڑکی کے شوہر کے پاس بھیج کر معلوم کیا تو شوہر کی گفتگو سے معلوم ہوا کہ میں نے چھوڑا نہیں ہے بلکہ غصہ میں آکر مکان سے نکال دیا ہے۔ تو ان دونوں آدمیوں نے مجھ کو اور لڑکی کو سمجھا بجھا کر ملا دیا اور میں نے لڑکی کو جانے دیا، جب سے پھر لڑکی برابر اپنے شوہر کے ساتھ رہتی رہی، لہذا پرسوں ایک عورت میری لڑکی کو میرے مکان پر لوا کر آئی اور لڑکی کی والدہ سے کہا کہ اس کو اس کے شوہر نے طلاق دے دیا ہے، میرے رو بہ رو اور مجھ سے کہا کہ اس کو اس کے والدکے مکان پہنچا دو، لہٰذا لڑکی میرے پاس ہے اور اس کے ساتھ دو لڑکیاں تھیں ، ان کو منگا لیا اور میری لڑکی میرے مکان پر ہے ، لہٰذا اس مسئلہ میں علماے دین فرمائیں کہ مجھ کو ان سے کیا کیا چیز لینے کا حق ہے؟ یعنی میں نے لڑکی کے سلسلے میں دان جہیز اور برتن اور زیورات جو کچھ میں نے دیا ہے وہ مجھ کو لینے کا حق ہے یا نہیں ؟اور اس کے سسرال سے جو زیورات چڑھاوا آیا تھا اور جو پہنایا تھا لڑکی کو وہ مجھے ملنے کا حق ہے یا نہیں ؟اور یہ بھی معلوم ہو کہ لڑکی حمل سے بھی ہے، تخمیناً ۵؍ مہینہ سے، لہٰذا ان سب باتوں کا خیال فرماتے ہوئے علماے دین اس مسئلہ کو صاف صاف حل کر کے جواب لکھوا دیں اور یہ لڑکی جب تک نکاح کرنے کے لائق نہ ہوگی اس کے خرچ وغیرہ کے ذمے دار لڑکی کے والدین ہوں گے یا شوہر ہوگا؟ لہٰذا گستاخی معاف فرماتے ہوئے اس مسئلے کے جواب سے آگاہ فرمادیں ۔

فتاویٰ #1084

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم- الجواب ـــــــــــــــــــــــ: جہیز میں جو کچھ زیورات برتن وغیرہ لڑکی کو دیے گئے وہ سب لڑکی کی ملکیت ہیں ان کو عورت اپنے شوہر سے واپس لے سکتی ہے۔ ردالمحتار میں ہے: کل احد یعلم أن الجہاز ملک المرأۃ و انہ اذا طلقہا تاخذہ کلّہ و اذا مات یورث عنہا ولا یختص بشیٔ منہ. ( ( واللہ تعالیٰ اعلم۔ لڑکی کے سسرال سے جو زیورات پہننے کے لیے ملے اس وقت شوہر کی طرف سے کیا کہہ کر دیے گئے، کیا یہ کہا گیا تھا کہ ہم ان زیورات کا مالک لڑکی کو بناتے ہیں ، اگر ایسا کہا گیا تو اب شوہر واپس نہیں لے سکتا۔ اگر کچھ نہیں کہا گیا تو وہاں کا رواج دیکھا جائے گا ۔ اگر رواج یہ ہے کہ ایسی چیزوں کا شوہر عورت کو مالک نہیں بناتا، بلکہ اسے برتنے اور پہننے کے لیے دیتا ہے۔ طلاق کے بعد دستور کے مطابق اسے واپس لے لیتا ہے تو ایسی صورت میں شوہر ان زیورات کولڑکی سے واپس لے سکتا ہے۔فان المعھود عرفا کالمشروط نصاً۔واللّٰہ تعالیٰ اعلم۔ اگر یہ طلاق شرعی شہادت یا اقرار سے ثابت ہو جائے تو اس کو مطلقہ مانا جائے گا۔ اگر یہ حاملہ ہے تو اس کی عدت کا زمانہ وضعِ حمل (بچہ پیدا ہونےتک) ہے۔ قال تعالیٰ: وَاُوْلَاتُ الْاَحَمَالِ اَجَلہُنَّ أَنْ یَضَعْنَ حَمْلَہُنَّ. ( ( اس وقت تک کا کھانا کپڑا شوہر سے پانے کی مستحق ہے اور بچہ پیدا ہونے کے بعد اس بچہ کی پرورش کا خرچہ شوہر سے وہ لے سکتی ہے۔واللہ تعالیٰ اعلم۔(فتاوی حافظ ملت)

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved