بسم اللہ الرحمٰن الرحیم- الجواب ـــــــــــــــــــــــ: ولایت نکاح عصبہ کو بترتیب ارث ہے ہاں اگر عصبہ نہ ہوں تو ولایت نکاح ماں کو ہے۔ کمافی الہدایہ والکنز وغیرھما ، الولایۃ للعصبۃ بترتیب الارث و ان لم تکن عصبۃ فالولایۃ للام۔ ( ( لہٰذا باپ کی موجودگی میں حق ولایت ماں کو نہیں پھر جب کہ ماں نے ہندہ نابالغہ کی شادی کردی تو یہ نکاح فضولی ہوا باپ کی اجازت پر موقوف تھا ۔ کما فی الھدایہ وغیرھا: کل عقد صدر من الفضولی وَ لَہٗ مجیزٌانعقد موقوفاً علی الاجازۃ۔ ( ( اور چوں کہ باپ نے ہندہ نابالغہ کے نکاح کو اظہار ناراضگی کر کے رد کردیا جیسا کہ سائل کا بیان ہے تو نکاح رد ہوگیا ۔ لہٰذا ایسی صورت میں جو بھی اس اثنا میں خلوت ہوئی وہ محض نا جائز و حرام ہوئی۔ زید کو کوئی حق نہیں کہ وہ اسے اپنی بیوی بنائے، زید اور ہندہ دونوں اجنبی اور اجنبیہ ہیں ۔ لہٰذا ان دونوں میں وہ تعلقات جو کہ مابین الزوجین جائز و حلال ہیں ، یقینا ناجائزو حرام ہیں ۔ واللہ تعالیٰ اعلم وعلمہ اتم واحکم . (فتاوی حافظ ملت)
Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia
All rights reserved
05462-250092
info@aljamiatulashrafia.org