8 September, 2024


دارالاِفتاء


ہمارے موضع میں ایک آدمی ہے جو پہلے نکاح کر چکا تھا ، پہلی بیوی بھی موجود ہے ، پھر اس کے بعد پہلی بیوی کی بہن سے زنا کیا، اس سے بچہ پیدا ہوا ہے ۔ اب وہ مرد پہلی بیوی کی بہن کو بھی نکاح میں لانا چاہتا ہے۔ لہٰذا اس کے بارے میں مسئلہ کے اصول سے آپ کیا اجازت فرماتے ہیں ، اس سے کس طرح نکاح کرایا جائے، نکاح ہو سکتا ہے یا نہیں؟ براے مہربانی حضور اس مسئلہ کو حل کریں اور مہر و دستخط کے ساتھ تحریر فرمائیں ۔ عین مہربانی ہوگی۔

فتاویٰ #1061

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم- الجواب ـــــــــــــــــــــــ: زنا حرام اور اشد حرام ہے، گناہِ کبیرہ ہے۔ ان دونوں مرد و عورت پر توبہ فرض ہے اور جلد سے جلد علاحدہ ہو جانا ضروری ہے، بیوی کی موجودگی میں اس کی بہن سے نکاح حرام ہے۔قرآن مجید کا ارشاد ہے: وَاَنْ تَجْمَعُوْا بَیْنَ الْاُخْتَیْنِ .) ( یعنی بہنوں کو جمع کرنا حرام ہے۔ لہٰذا نہ ایسا نکاح کرنا جائز، نہ ایسا نکاح پڑھانا جائز، نہ ایسے نکاح میں شرکت جائز۔ ایسا نکاح کرنے والا اور پڑھانے والا اور شرکت کرنے والے سب گنہ گار اور سخت گنہ گار ہوں گے۔ مسلمان خدا سے ڈریں اور ایسے نکاح کو روکیں ، ہر گز نہ ہونے دیں ۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔(فتاوی حافظ ملت)

Copyright @ 2017. Al Jamiatul Ashrafia

All rights reserved